عورت کا بہن کے نواسے کے ساتھ عمرے پر جانا کیسا؟

بہن کے نواسے کے ساتھ عمرہ کے لیے جانا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا بہن کا نواسہ محرم ہے؟ کیا عورت اپنی سگی بہن کے نواسے کے ساتھ شرعی مسافت سے عمرے پر جا سکتی ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جی ہاں! بہن کا نواسہ یعنی بھانجی کا بیٹا شرعی اعتبار سے محرم ہے اور کوئی بھی خاتون اپنی بہن کے نواسے کے ساتھ شرعی مسافت سے عمرے پر جا سکتی ہے، جبکہ وہ نواسہ بالغ ہو یا کم از کم مراہق (یعنی قریب البلوغ )ہو، (یعنی اسلامی مہینوں کے اعتبار سے بارہ سال کی عمر کاہو)، ورنہ نہیں جاسکتی۔

امام اہل سنت، امام احمدرضاخان علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: "جیسے بھتیجی بھانجی ویسے ہی ان کی اور بھتیجوں اور بھانجوں کی اولاد، اور اولادِ اولاد کتنے ہی دور سلسلہ جائے سب حرام ہیں، بنات پوتیوں نواسیوں دور تک کے سلسلے سب کو شامل ہے، جس طرح فرمایا گیا:

(حرمت علیکم امھٰتکم و بنٰتکم)

( تم پر حرام کی گئیں تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں) اور ماؤں میں دادی، نانی، پردادی، پرنانی جتنی اوپر ہوں سب داخل ہیں، اور بیٹیوں میں پوتی، نواسی، پرپوتی، پرنواسی جتنی ہوں نیچے سب داخل ہیں، یوں ہی فرمایا:

(و بنٰت الاخ و بنٰت الاخت۔)

(تم پر حرام کی گئیں بھائی کی بیٹیاں اور بہن کی بیٹیاں) ان میں بھی بھائی بہن کی پوتی، نواسی، پرپوتی، پرنواسی جتنی دور ہوں سب داخل ہیں۔" (فتاوی رضویہ، جلد 11، صفحہ 447، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

محرمات کے متعلق بہارِ شریعت میں ہے "بھتیجی، بھانجی سے بھائی، بہن کی اولادیں مراد ہیں، ان کی پوتیاں، نواسیاں بھی اسی میں شمار ہیں۔" (بہارِ شریعت، جلد 2، حصہ 7، صفحہ 22، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

شرعی سفر میں عورت کے ساتھ عاقل و بالغ محرم کا ہونا ضروری ہے۔ جیسا کہ تنویر الابصار مع الدر المختار وغیرہ کتبِ فقہیہ میں ہے

(و) مع (زوج أو محرم۔۔۔ بالغ۔۔۔ عاقل والمراہق کبالغ)

یعنی: عورت کے ساتھ شرعی سفر میں شوہر یا محرم کا ہونا ضروری ہے اور یہ دونوں بالغ اور عاقل ہوں اور مراہق بالغ ہی کے حکم میں ہے۔ (تنویر الابصار مع الدر المختار، صفحہ 156، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

بہار شریعت میں ہے ”شوہر یا محرم جس کے ساتھ سفر کرسکتی ہے اُس کا عاقل بالغ غیر فاسق ہونا شرط ہے ۔۔۔ مراہق و مراہقہ یعنی لڑکا اور لڑکی جو بالغ ہونے کے قریب ہو ں بالغ کے حکم میں ہیں یعنی مراہق کے ساتھ جاسکتی ہے اور مراہقہ کو بھی بغیر محرم یا شوہر کے سفر کی ممانعت ہے۔" (بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ 6، صفحہ 1044، 1045، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد حسان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4263

تاریخ اجراء: 03 ربیع الآخر 1447ھ / 27 ستمبر 2025ء