بیوی کا ہمبستری سے انکار کرنا جائز ہے؟

بیوی کا ہمبستری سے انکار کرنے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

عورت اگر ہمبستری سے منع کرے تو شریعت کا اس کے متعلق کیا حکم ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

بغیر کسی عذر شرعی کے اگر عورت شوہر کو ہمبستری سے منع کرے تو حدیث پاک کے مطابق فرشتے اس پرساری رات لعنت کرتے رہتے ہیں۔ یاد رہے کہ! بیوی پر خاص زوجیت سے متعلقہ امورمیں اللہ ورسول (عزوجل و صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم) کے بعد تمام حقوق میں سب سے بڑھ کر حق شوہر کا ہے، یہاں تک کہ ماں باپ کے حق سے بھی زائد ہے۔ ان امورمیں شوہرکی اطاعت، بیوی پراہم فرض ہے۔

البتہ! اگر بیوی کوکوئی بیماری وغیرہ ہوکہ جس کے باعث یہ عمل اس کے لیے فی الحال ضررکاباعث ہے یا اس کے علاوہ کوئی شرعی عذر ہو تو نرمی سے شوہر کو اپنا عذر پیش کر ے، اور اس وقت شوہر بھی بیوی کو تکلیف نہ دے۔

بخاری و مسلم وغیرہ کثیر کتب احادیث میں ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

و اللفظ للاول عن النبي صلى الله عليه و سلم قال:إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت أن تجيء، لعنتها الملائكة حتى تصبح

 ترجمہ: جب شوہر اپنی بیوی کو بستر پر بلائے اور وہ عورت آنے سے منع کر دے تو فرشتے اس پر لعنت بھیجتے ہیں یہاں تک کہ صبح ہو جائے۔ (صحيح البخاري، جلد 07، صفحہ 30، حدیث: 5193، مطبوعہ مصر)

ترمذی شریف کی حدیث پاک میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا:

إذا الرجل دعا زوجته لحاجته فلتأته و إن كانت على التنور

ترجمہ: جب مرد اپنی بیوی کو اپنی حاجت کے لیے بلائے تو اسے چاہئے کہ اس کے پاس آئے اگرچہ تنور پر ہو۔(سنن الترمذي، جلد 02، صفحہ 453، حدیث: 1160، دار الغرب الاسلامی، بیروت)

فتاوی رضویہ میں ہے ”اور عورت پرمرد کاحق خاص امورمتعلقہ زوجیت میں اللہ و رسول کے بعد تمام حقوق حتی کہ ماں باپ کے حق سے زائد ہے ان امور میں اس کے احکام کی اطاعت اور اس کے ناموس کی نگہداشت عورت پر فرض اہم ہے۔ (فتاوی رضویہ، جلد 24، صفحہ 380، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4178

تاریخ اجراء: 14 صفر المظفر 1447ھ / 09 اگست2025ء