دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
فقہ حنفی میں عورت کی فرج کے کن حصوں کو "ظاہر" اور کن کو "باطن" شمار کیا جاتا ہے؟ اگر منی یا مذی صرف فرج کے اندرونی لب (inner labia) کے بیچ رہے اور باہر نہ نکلے، تو کیا اس سے غسل یا وضو لازم ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
فقہ حنفی کی روشنی میں عورت کی فرج کی تقسیم اور اس سے متعلقہ مسائل (غسل اور وضو) کی تفصیل درج ذیل ہے:
فرجِ ظاہر اور فرجِ باطن کی تعریف:
فرجِ ظاہر (خارج): یہ وہ حصہ ہے، جو عورت کے بیٹھنے (قضائے حاجت یا استنجا وغیرہ کے لیے بیٹھنے) کی حالت میں ظاہر ہوتا ہے، یعنی بڑے لب (Outer/Large Labia) اور چھوٹے لب (Inner/Small Labia) کے درمیان کا وہ حصہ، جو ٹانگیں کھولنے یا بیٹھنے پر نمایاں ہو جاتا ہے۔ اس حصے کا حکم جسم کی ظاہری کھال جیسا ہے۔
فرجِ باطن (داخل): یہ وہ اندرونی نالی (Vaginal Canal) ہے جو عام حالت میں یا بیٹھنے پر نظر نہیں آتی۔ یہ جسم کا اندرونی حصہ شمار ہوتا ہے۔
اس کو اس مثال سے سمجھیے! منہ کے دو ہونٹ، دانت اور منہ کا اندرونی خلا ہوتا ہے، فرجِ ظاہر کی مثال ایسی ہے جیسے (منہ میں) ہونٹوں اور دانتوں کے درمیان کی جگہ، اورفرجِ باطن کی مثال ایسی ہے، جیسے دانتوں اور منہ کااندرونی خلا، جہاں زبان ہوتی ہے۔
آپ کے سوال کا دار و مدار اس بات پر ہے کہ "خروج" (نکلنا) کسے کہتے ہیں ؟ فقہ حنفی کا اصول یہ ہے کہ:
نجاست کا جسم کے اندرونی حصے سے نکل کر "ظاہری حصے" کی طرف آ ناخروج ہے، اور اسی پر طہارت زائل ہونے کا دار و مدار ہے۔
چونکہ بڑے لب (Outer/Large Labia) اور چھوٹے لب (Inner/Small Labia) کے درمیان کا حصہ فرجِ خارج (ظاہر) میں شمار ہوتا ہے، اس لیے اس کا حکم درج ذیل ہوگا:
اگر عورت کو شہوت کے ساتھ منی اپنے مقام سے جدا ہو کر خارج ہو اور وہ فرجِ خارج یعنی بڑے لب (Outer/Large Labia) اور چھوٹےلب (Inner/Small Labia) کے درمیان والے حصے تک پہنچ جائے، تو غسل فرض ہو جائے گا۔
اور مذی نکلنے سے غسل واجب نہیں ہوتا لیکن وضو ٹوٹ جاتا ہے، لہذا اگر مذی اندرونی نالی (فرجِ داخل) سے نکل کر بڑے لب (Outer/Large Labia) اور چھوٹے لب (Inner/Small Labia) کے درمیان والے حصے (فرجِ خارج) تک آ گئی، تو وضو ٹوٹ جائے گا۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ فقہی اعتبار سے بڑے لب (Outer/Large Labia) اور چھوٹے لب (Inner/Small Labia) کے درمیان کی جگہ "ظاہر" شمار ہوتی ہے۔ لہٰذا اگر منی یا مذی وہاں تک آ گئی ہے (چاہے اس سے باہر نہ بھی نکلے)، تو شرعی حکم لاگو ہو جائے گا یعنی منی ہونے کی صورت میں غسل فرض ہوگا اور مذی ہونے کی صورت میں وضو ٹوٹ جائے گا اور اسے پاک کرنا ضروری ہوگا۔
محیطِ برہانی میں ہے
”أن للمرأة فرجان فرج ظاهر وفرج باطن على صورة الفم وللفم شفتان وأسنان وجوف الفم.فالفرج الظاهر بمنزلة ما بين الشفتين والأسنان، وموضع البكارة بمنزلة الاسنان، والرکنان بمنزلة الشفتين والفرج الباطن بمنزلة ما بين الأسنان وجوف الفم. وحكم الفرج الباطن حكم قصبة الذكر، لا يعطى للخارج إليه حكم الخروج والفرج الظاهر بمنزلة القلفة يعطى للخارج إليه حكم الخروج“
ترجمہ: عورت کی دو فرج (شرمگاہ کے حصے) ہوتی ہیں: ایک ظاہر (بیرونی) اور ایک باطن (اندرونی)، جو منہ کی ساخت کی مانند ہیں، اور منہ کے دو ہونٹ، دانت اور منہ کا اندرونی خلا ہوتا ہے، فرج ظاہر اُس حصے کی مانند ہے، جو ہونٹوں اور دانتوں کے درمیان ہوتا ہے، موضعِ بکارت (کنوارے پن کی جھلی کا مقام) دانتوں کی مانند ہے، اور دونوں کنارے ہونٹوں کی مانند ہیں، جبکہ فرج باطن اُس حصے کی مانند ہے، جو دانتوں اور منہ کے اندرونی خلا کے درمیان ہوتا ہے۔اور فرج باطن (اندونی شرمگاہ) کا حکم مرد کے عضوِ تناسل کے قصبۂ ذکر (اندرونی حصے) جیسا ہے، چنانچہ اگر کوئی چیز وہاں تک پہنچے، تو اسے خارج ہونا یعنی باہر نکلنا نہیں کہا جائے گا۔ اور فرج ظاہر (بیرونی شرمگاہ) کا حکم مرد کے عضو کے قلفہ (کھال) کی مانند ہے، اس لیے اگر کوئی چیز وہاں پہنچ جائے تو اسے خارج شمار کیا جائے گا۔ (المحيط البرهاني، جلد1، صفحہ400، مطبوعہ: کراچی)
مزید اسی میں ہے
"وفي ظاهر الرواية: يشترط الخروج من الفرج الداخل إلى الفرج الظاهر لوجوب الغسل، حتى لو انفصل منها عن مكانه ولم يخرج عن الفرج الداخل إلى الفرج الخارج لا غسل عليها"
ترجمہ: ظاہر الروایہ (یعنی امام محمد کی معتبر روایت) کے مطابق: غسل کے واجب ہونے کے لیے یہ شرط ہے کہ (منی ) فرجِ باطن (اندرونی شرمگاہ) سے نکل کر فرجِ ظاہر (بیرونی شرمگاہ) تک پہنچ جائے، یہاں تک کہ اگر (منی) اپنی جگہ سے جدا ہو جائے لیکن فرجِ باطن سے نکل کر فرجِ ظاہر تک نہ پہنچے، تو اس پر غسل واجب نہیں ہوگا۔(المحيط البرهاني، جلد1، صفحہ231، مطبوعہ: کراچی)
فتاوی رضویہ میں ہے
”تظافر نصوص المذھب ان نزول شیئ الی الفرج الداخل لاینقض طھرا قط مالم یجاوزہ الی الفرج الخارج“
ترجمہ: مذہبی نصوص کا اس پر اتفاق ہے کہ فرج داخل میں کسی نجاست کا اُتر آنا ناقضِ طہارت نہیں، جب تک اس سے بڑھ کر فرج خارج تک نہ آ جائے۔ (فتاوی رضویہ، جلد1، الف، صفحہ421، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-4489
تاریخ اجراء:06جمادی الثانی1447ھ/28نومبر2025ء