
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
ایامِ حیض میں مرد و عورت کے ناف سے گھٹنوں تک جتنا حصہ ہے اس سے نفع حاصل نہیں کرسکتا، لیکن اس سے ہٹ کربوس و کنار وغیرہ کر سکتا ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ اگر بوس و کنار سے عورت کو انزال ہوجائے، تو کیا عورت یا اس کا شوہر گناہگار ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
ایامِ حیض و نفاس میں مرد اپنی زوجہ کے ناف سے گھٹنوں تک کے حصے سے نفع حاصل نہیں کرسکتا لیکن بوس و کنار، گلے ملنا وغیرہ درست ہے۔ اگر ناف سے گھٹنوں تک کے حصے کو چھوئے بغیر مثلاً بیوی کے چہرے یا سینے کا بوسہ لینے پر عورت کو انزال ہوجائے تو مرد و عورت میں سے کوئی گنہگار نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ حالتِ حیض میں بیوی کے ناف سے گھٹنوں تک کے حصے کو بلا حائل چھونا جائز نہیں بلکہ اگر درمیان میں باریک کپڑا وغیرہ حائل ہو کہ بدن کی گرمی محسوس ہوتی ہو تو بھی جائز نہیں۔ ہاں اگر اتنا موٹا کپڑے درمیان میں حائل ہو کہ جس سے ایک کے بدن کی گرمی دوسرے کو محسوس نہ ہو تو اس کے اوپر سے نفع حاصل کیا جا سکتا ہے۔ نیزحالت حیض میں عورت مردکے ہر حصہ بدن کو ہاتھ لگا سکتی ہے۔
صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ”اس حالت میں ناف سے گھٹنے تک عورت کے بدن سے مرد کا اپنے کسی عُضْوْ سے چھونا جائز نہیں جب کہ کپڑا وغیرہ حائل نہ ہو شَہوت سے ہو یا بے شَہوت اور اگر ایسا حائل ہو کہ بدن کی گرمی محسوس نہ ہوگی تو حَرَج نہیں۔ ناف سے اوپر اور گھٹنے سے نیچے چھونے یا کسی طرح کا نفع لینے میں کوئی حَرَج نہیں۔ یوہیں بوس وکنار بھی جائز ہے۔۔۔ اس حالت میں عورت مرد کے ہر حصہ بدن کو ہاتھ لگا سکتی ہے۔“ (بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 382، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-2115
تاریخ اجراء: 01 رجب المرجب 1446 ھ / 02 جنوری 2025 ء