
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
عورت کا حالت حیض میں حجامہ کروانا کیسا ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
حالتِ حیض میں عورت کے لیے حجامہ کروانا (پچھنے لگوانا) جائز ہے، اس میں کوئی شرعی ممانعت نہیں ہے۔ کیونکہ یہ علاج کا ایک طریقہ ہے جس طرح حالت حیض میں دیگر طریقوں سے علاج جائز ہے اسی طرح، اس کی بھی اجازت ہو گی۔ البتہ عورت کو چاہیے کہ وہ کسی ماہر لیڈی ڈاکٹر وغیرہ سے مشورہ کر کے ہی حالتِ حیض میں حجامہ کروائے کیونکہ جب فطری طور پر ان دنوں خون نکل رہا ہے تو مزید خون نکلوانا کہیں خون کی کمی کا باعث ہو کر اس کی صحت کے لیے مضر (نقصان دہ)نہ ہو۔
صحیح مسلم کی حدیث پا ک ہے
عن جابر أن أم سلمة استأذنت رسول اللہ صلى اللہ عليه و سلم في الحجامة، فأمر النبي صلى اللہ عليه و سلم أبا طبية أن يحجمها، قال: حسبت أنه قال: كان أخاها من الرضاعة، أو غلامًا لم يحتلم
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و الہ و سلم سے حجامہ (پچھنے لگوانے) کی اجازت طلب کی، تو حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و الہ و سلم نے ابو طیبہ کو حکم دیا کہ وہ ان کا حجامہ کرے۔ (راوی کہتے ہیں:) میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا: وہ (ابو طیبہ) ان (ام سلمہ رضی اللہ تعالی ٰعنہا) کے رضاعی بھائی تھے، یا وہ ایسا لڑکا تھا جو ابھی بالغ نہیں ہوا۔ (صحیح مسلم، جلد 4، صفحہ 1730، حدیث: 2206، دار إحياء التراث العربي، بيروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4345
تاریخ اجراء: 24 ربیع الآخر 1447ھ / 18 اکتوبر 2025ء