
مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری
مدنی
فتوی نمبر:WAT-2284
تاریخ اجراء: 06جمادی الثانی1445 ھ/20دسمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
صورتِ مسئولہ میں تعوذ
اور اسماء الحسنی عذر کی حالت میں لکھ سکتے ہیں البتہ بسم اللہ شریف
چونکہ آیت قرآنی
بھی ہے لہذا اس میں تفصیل یہ ہےکہ اگرتحریر کے شروع میں تبرک وغیرہ
کی نیت سے لکھا جائےتو اس کی اجازت ہے لیکن اسے بطور
آیت لکھنا خواہ
تعویذ کے طور پر ہو یا وظیفے کے طورپر اس کی اجازت
نہیں ہے ۔
فتاوی
رضویہ شریف میں ہے :’’اور بسم اﷲ کہ شروع پرلکھتے ہیں
غالبا اس سے تبرک وافتتاح تحریر مراد ہوتا ہے۔ نہ کتابت آیات
قرآنیہ، اور ایسی جگہ تغییر قصد سے تغییر
حکم ہوجاتاہے۔ ‘‘(فتاوی
رضویہ ، جلد 23، صفحہ 337 ،رضا فاونڈیشن ،لاہور )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم