
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا حاملہ عورت اپنی حفاظت کے لیے دعا یا سورتیں پڑھ سکتی ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جی ہاں! حاملہ عورت اپنی حفاظت کے لئے دعائیں پڑھ سکتی ہے کہ کوئی مانع شرعی نہیں ہے۔ اور یونہی قرآن مجید کی آیات اور سورتیں بھی پڑھ سکتی ہے جبکہ حالت جنابت میں نہ ہو کہ حالت جنابت میں قرآنِ پاک پڑھنا، جائز نہیں ہے۔ ہاں ایسی آیات جن میں دعا و ثنا کا معنی پایا جاتا ہو، اور وہ قرآنیت کے لیے متعین نہ ہوں، انہیں حالتِ جنابت میں بھی دعا و ثنا کی نیت سے پڑھ سکتی ہے جیسے آیت الکرسی وغیرہ۔
در مختار میں ہے
(و) يحرم به (تلاوة قرآن) و لو دون آية المختار (بقصده) فلو قصد الدعاء أو الثناء۔۔۔ حل
ترجمہ: اور اس (یعنی جنبی وحائضہ) کے لیے قرآن کی نیت سے قرآن پڑھنا حرام ہے، مختار قول کے مطابق اگرچہ ایک آیت سے بھی کم پڑھے۔ اور اگر دعا اور ثناء کی نیت سے پڑھے تو جائز ہے۔ (الدر المختار، صفحہ 29، دار الکتب العلمیہ، بیروت)
فتاویٰ رضویہ میں ہے "تمام کتب میں آیات ثنا کو مطلق چھوڑا اور اس میں ایک قید ضروری ہے کہ ضروری یعنی بدیہی ہونے کے سبب علماء نے ذکر نہ فرمائی وہ آیات ثنا جن میں رب عزوجل نے بصیغہ متکلم اپنی حمد فرمائی جیسے(و انی لغفار لمن تاب)ان کو بنیت ثنا بھی پڑھنا حرام ہے کہ وہ قرآنیت کے لئے متعین ہیں بندہ انہیں میں انشائے ثنا کی نیت کر سکتا ہے جن میں ثنا بصیغہ غیبت یا خطاب ہے۔" (فتاویٰ رضویہ، جلد 1، حصہ 2، صفحہ 1113، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد ابو بکر عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4005
تاریخ اجراء: 15 محرم الحرام 1447ھ / 11 جولائی 2025ء