حالتِ حمل میں طلاق ہونے پر عدّت کا شرعی حکم

حاملہ عورت کتنے دن عدّت گزارے؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورت کوحالتِ حمل میں طلاق ہو تو اس کی عدت کیا ہوگی؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جس عورت کو حالتِ حمل میں طلاق ہو اس کی عدت بچّے کی پیدائش ہے جب بچّہ پیدا ہو جائے گا تو اس کی عدت مکمل ہوجائے گی۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا عرفان عطاری مدنی

مصدق: مفتی محمد ہاشم خان عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ صفرالمظفر 1441ھ