احرام میں عورت کا ڈسپوز ایبل انڈر ویئر پہننا کیسا؟

عورت کا احرام کی حالت میں انڈر وئیر پہننا

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کسی عورت کو پیشاب کے قطروں کی شکایت ہو، اور اس نے 2026 میں حج پر جانا ہو، تو کیا وہ احرام کی حالت میں (ڈسپوزل انڈر ویئر، جس میں پیڈ لگا ہوتا ہے) پہن سکتی ہے یا نہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

عورتوں کو احرام میں سلا ہوا لباس پہننا منع نہیں ہے، لہذا جس عورت کو پیشاب کے قطروں کا مرض ہے، وہ حج و عمرہ دونوں کے احرام میں ڈسپوزل انڈر ویئر پہن سکتی ہے۔

سنن ابی داؤد میں ہے

عن عبد اللہ بن عمر أنه سمع رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم «نهى النساء في إحرامهن  عن  القفازين  و النقاب، و ما مس الورس و الزعفران من الثياب، و لتلبس بعد ذلك ما أحبت من ألوان الثياب معصفرا أو خزا أو حليا أو سراويل أو قميصا أو خفا»

ترجمہ: روایت ہے حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم کو سنا کہ آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے عورتوں کو حالت احرام میں دستانوں اورنقاب سے، اور ایسے کپڑے پہننے سے جن میں ورس یا زعفران لگا ہو منع فرمایا، البتہ ان کے علاوہ جو رنگین کپڑے چاہیں پہنیں، جیسے زرد رنگ والے کپڑے، یا ریشمی کپڑے، یا زیور، یا پائجامہ، یا قمیص، یا موزہ۔ (سنن ابی داؤد، کتاب المناسک، جلد 1، صفحہ 267، حدیث: 1827مطبوعہ: لاہور)

اس حدیث کی شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: ”مطلب یہ ہے کہ عورت پر مردوں کی سی پابندی نہیں، سر نہ ڈھکے یا سلے کپڑے نہ پہنے وغیرہ بلکہ اسے سر ڈھکنا، سلے کپڑے پہننا، سب جائز ہے، بلکہ اگر نقاب چہرے سے الگ رہے تو وہ بھی جائز ہے۔ (مراۃ المناجیح، جلد 4، صفحہ 188، نعیمی کتب خانہ، گجرات(

"مرد و عورت کے احرام میں فرق" کے تحت رفیق الحرمین میں ہے ”دستانے، موزے اور سلے کپڑے پہننا (یہ عورت کے لیےاحرام میں جائز ہیں)۔“ (رفیق الحرمین، صفحہ85، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو شاہد مولانا محمد ماجد علی مدنی

فتوی نمبر: WAT-4469

تاریخ اجراء: 03 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 25 نومبر 2025ء