کافرہ عورت سے میک اپ کروانا منع ہے؟

مسلمان عورت کا کافرہ عورت سے میک اپ کروانے کیسا؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

مسلمان عورت کافرہ عورت سےاپنےچہرےپرمیک آپ کرواسکتی ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

نہیں کرواسکتی، کہ اس میں گردن اور اسکے نچلے حصے، یونہی سر کے بالوں کو کھولنا پڑتا ہے اگرچہ معمولی کیوں نہ ہو، اس کے بغیر میک عموماً ہوتا نہیں اور مسلمان عورت کا جس طرح اجنبی مردوں سے ان چیزوں کا پردہ کرنا لازم ہے اسی طرح غیر مسلم عورت سے بھی ان چیزوں کا پردہ کرنا لازم ہے۔

مسلمان عورت کے لیے کافِرہ عورت سے پردہ کے متعلق امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: ”شریعت کاتو یہ حکم ہے کہ کافِرہ عورت سے مسلمان عورت کو ایسا پردہ واجِب ہے جیسا انہیں مَرد سے۔ یعنی سر کے بالوں کا کوئی حصّہ یا بازو یا کلائی یا گلے سے پاؤں کے گِٹّوں کے نیچے تک جسم کا کوئی حصّہ مسلمان عورت کا کافِرہ عورت کے سامنے کُھلاہونا جائز نہیں۔ (فتاوٰی رضویہ، جلد 23، صفحہ 692، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-2279

تاریخ اجراء: 08ذوالقعدۃ الحرام1446ھ/06مئی2025ء