کیا بہنوئی عارضی محرم ہوتا ہے؟

بہنوئی عارضی محرم ہوتا ہے؟ اس کے ساتھ خاتون عمرہ پر جا سکتی ہے یا نہیں؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

بہنوئی عارضی محرم ہوتا ہے، تو کیا بہنوئی کے ساتھ خاتون حج یا عمرے پر جا سکتی ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

عارضی محرم کوئی چیز نہیں، بہنوئی کامل نامحرم ہے، خواہ وہ عمر میں بڑا ہو یا چھوٹا، بہر صورت بالغہ یا قریب البلوغ عورت کااپنے بہنوئی سے پردہ ہے۔ لہذا عورت کا اپنے بہنوئی کو بھائی یا عارضی محرم سمجھ کر پردے کی قیودات سے اپنے آپ کو آزاد سمجھنا، بے تکلفی کرنا، ہاتھ ملانا، اجنبی کے لئے جو حصہ ستر ہے مثلا بال گردن کلائی وغیرہ ظاہر ہوتے ہوئے اس کے سامنے آنا سخت ناجائز و حرام ہےبلکہ جوان عورت کا اجنبی مرد سے چہرے کا پردہ بھی لازم ہے۔ بہنوئی کو عارضی محرم سمجھنا سخت غلطی ہے۔ اس سے تو بچنے کی مزید تاکید کی گئی ہے جیسے دیور جیٹھ سے پردے کا تاکیدی حکم ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ حج پر جانا، بغیر محرم کے حج کرنا شمار ہوگا۔

چنانچہ سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا: ”اپنی حقیقی ہمشیرہ کے شوہر سے عورت کو پردہ کرنا فرض ہے یانہیں؟“ آپ رحمۃ اللہ علیہ اس کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ”بہنوئی کاحکم شرع میں بالکل مثل حکم اجنبی ہے بلکہ اس سے بھی زائد کہ وہ جس بے تکلفی سے آمدورفت، نشست و برخاست کرسکتاہے غیر شخص کی اتنی ہمت نہیں ہوسکتی لہذا صحیح حدیث میں ہے:

قالوا یارسول ﷲ ا رأیت الحمو قال الحمو الموت

صحابہ کرام نے عرض کی یا رسول اللہ! جیٹھ، دیور، اور ان کے مثل رشتہ دار ان شوہر کا کیا حکم ہے۔ فرمایایہ تو موت ہیں۔“ (فتاوٰی رضویہ، جلد 17، صفحہ 237، رضا فاؤنڈیشن، لاہور، ملخصاً)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: Web-2136

تاریخ اجراء: 27 رجب المرجب 1446ھ / 28 جنوری 2025ء