
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا والدہ کے چچا زاد، پھپھو زاد، خالہ زاد اور ماموں زاد سے بھی پردہ ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جی ہاں! والدہ کے چچا زاد ، پھپھو زاد، خالہ زاداور ماموں زادسے بھی پردہ ہے؛ کیونکہ وہ والدہ کے لیے محارم نہیں ہیں تو اولاد کےلیے بدرجہ اولی محارم میں سے نہیں ہیں۔ اپنے پرنانا،پرنانی کی صرف صلبی اولاد محرم ہے، آگے اس کی اولاد محارم میں سے نہیں ہے۔
چنانچہ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ ”عورتوں کے محارم کون کون ہیں؟“
تو آپ نے جواباً فرمایا: ’’فروع یعنی اپنی اولاد و اولادِ اولاد۔ اور اصول جس کی اولاد میں خود ہے اگر چہ وہ کتنے ہی دور ہوں۔ اور اپنے ماں باپ کی اولاد کتنے ہی دور فاصلہ پر ہو۔ اور اپنے داد، نانا، پر نانا، دادی، پر دادی، نانی، پرنانی، کی خاص صلبی یا بطنی اولاد یہ سب محارم ہیں۔ اور یہی رشتے دودھ سے بھی، مرضعہ ماں ہے اور اس کا شوہر جس کے نطفہ سے دودھ تھا باپ ہے اور جسے دودھ پلا یا وہ اولاد ہے تو اپنی یہ اولاد اور اس کی نسبی و رضاعی کتنی ہی دور ہو اور اپنے ان ماں باپ کے اصول نسبی اور ضاعی کی بلا واسطہ اولاد نسبی، و رضاعی یہ سب رضاعی محرم ہیں۔ اور صہری محرم شوہر کے اصول و فروع نسبی اور رضاعی اور اپنے اصول مثلا ماں، دادی، نانی، پر دادی، پر نانی کے شوہر اور اپنی فروع مثلا بیٹی، پوتی، نواسی، پر پوتی، پر نواسی کے شوہر۔‘‘ (فتاوٰی رضویہ، جلد 23، صفحہ 193، 194، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
فتاوی فیض رسول میں ہے”خالہ زاد بہن سے نکاح کرنا جائز ہے تو ماں کی خالہ زاد بہن سے نکاح کرنا بدرجہ اولی جائز ہے کہ یہ اور دور کا رشتہ ہے۔“ (فتاوی فیض رسول، جلد 1، صفحہ 580، مطبوعہ شبیر برادرز، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد آصف عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3986
تاریخ اجراء: 07 محرم الحرام 1447ھ / 03 جولائی 2025ء