عورت کا محرم کے سامنے دوپٹہ نہ اوڑھنا

عورت کے لیے اپنے محارم کے سامنے دوپٹہ لینے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

عورت اگر گھر میں اکیلی ہے یا اپنے محرم رشتہ داروں کے ساتھ ہے تو اس وقت اگر سر پر دوپٹہ یا چادر نہ لے تو اس میں کوئی گناہ تو نہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

عورت کا تنہائی میں یا اپنے محارم کے سامنے سر کے بالوں کا پردہ نہیں ہے، البتہ نوجوان عورت کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ شوہر کے علاوہ دیگر محارم کے سامنے شرم و لحاظ کے پیشِ نظر دوپٹہ لے کر رہے اور اگر دوپٹہ یا چادر کے ذریعے سر نہ ڈھانپا تو گناہ بھی نہیں، لیکن یہ حکم تب ہے کہ جب دونوں میں سے کسی کو شہوت کا اندیشہ نہ ہو۔

فتاوی ہندیہ میں ہے

و أما نظره إلى ذوات محارمه فنقول: يباح له أن ينظر منها إلى موضع زينتها الظاهرة و الباطنة و هي الرأس و الشعر و العنق۔۔۔ و الكف و الساق و الرجل و الوجه۔۔۔ لکن انما یباح النظر اذا کان یامن علی نفسہ الشہوۃ

ترجمہ: بہرحال مرد کا اپنی محرم عورتوں کو دیکھنا تو اس کے متعلق ہم کہتے ہیں: مرد اپنی محرم عورتوں کے مواضعِ زینت چاہے ظاہر ہوں یا باطن، ان کی طرف دیکھ سکتا ہے، مواضع زینت یہ ہیں، سر، بال، گردن، ہتھیلی، پنڈلی، پاؤں اور چہرہ۔۔۔ لیکن یہ دیکھنا اس وقت جائز ہو گا جب خود پر شہوت کا خوف نہ ہو۔

(فتاوی ھندیۃ، کتاب الکراھیۃ، جلد 5، صفحہ 328، مطبوعہ: دار الفکر، بیروت)

بہارِ شریعت میں ہے ”جو عورت اس کے محارم میں ہو اس کے سر، سینہ، پنڈلی، بازو، کلائی، گردن، قدم کی طرف نظر کرسکتاہے، جبکہ دونوں میں سے کسی کی شہوت کا اندیشہ نہ ہو۔“

(بہارِ شریعت، جلد 3، حصہ 16، صفحہ 444 ،445، مطبوعہ: مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3997

تاریخ اجراء: 12 محرم الحرام 1447ھ / 08 جولائی 2025ء