عورت کا محرم کے سامنے بالوں میں کنگھا کرنا

عورت کا محرم کے سامنے بالوں میں کنگھا کرنا

دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا باپ اور بھائی کے سامنے خواتین بالوں میں کنگھا کرسکتی ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

باپ اور بھائی عورت کے محرم ہوتے ہیں ،ان کے سامنے عورت بال کھول سکتی ہے اور کنگھا بھی کرسکتی ہے شرعا اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ البتہ!جوازایک الگ چیزہے اورشرم وحیا الگ چیزہے ،اگرشرم وحیاکی وجہ سے اس سے بچے تواچھی بات ہے ۔

در مختار میں ہے

”(ومن محرمه) هي من لا يحل له نكاحها أبدا بنسب أو سبب ولو بزنا (إلى الرأس والوجه والصدر والساق والعضد إن أمن شهوته) وشهوتها أيضا (وإلا لا، لا إلى الظهر والبطن)“

ترجمہ: محرم یعنی وہ جس سے نکاح ہمیشہ کےلئے نسب یا سبب اگرچہ وہ زنا ہو، کی وجہ سے حرام ہے ، اس کے سر، چہرہ، سینہ، پنڈلی، بازو کی طرف نظر کرنا جائز ہے بشرطیکہ اپنی یا عورت کی شہوت کا اندیشہ نہ ہو،اور اگر شہوت کا اندیشہ ہو تو نظر نہیں کرسکتا، اور پیٹ اور پیٹھ کی طرف بہرحال دیکھنا جائز نہیں۔(در مختار مع رد المحتار،ج 6،ص 367،دار الفکر،بیروت)

بہار شریعت میں  ہے" جو عورت اس کے محارم میں ہو اس کے سر، سینہ، پنڈلی، بازو، کلائی، گردن، قدم کی طرف نظر کرسکتا ہے، جبکہ دونوں میں سے کسی کی شہوت کا اندیشہ نہ ہو،محارم کے پیٹ ، پیٹھ اور ران کی طرف نظر کرنا ناجائز ہے۔ اسی طرح کروٹ اورگھٹنے کی طرف نظر کرنا بھی ناجائز ہے۔ کان اور گردن اور شانہ اور چہرہ کی طرف نظر کرنا جائز ہے۔"  (بہار شریعت،ج3،حصہ 16،ص 444،445،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

مجیب: مولانا محمد بلال عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3808

تاریخ اجراء:10ذوالقعدۃ الحرام1446ھ/08مئی2025ء