مسلمان عورت کو کتابیہ عورت سے پردہ کرنا ہوگا؟

مسلمان عورت کا کتابیہ عورت سے پردے کا حکم

دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

میں ایک مسلمان عورت ہوں، میرے پاس ایک بچی پڑھنے آتی ہے، بالغہ ہے لیکن کرسچن ہے، تو کیا میرا اس سے پردہ فرض ہے، یا اہل کتاب ہونے کی وجہ سے چھوٹ ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں اُس عیسائی لڑکی سے پردہ کرنا، آپ پرواجب ہے، کیونکہ وہ کافرہ ہے، اور شریعت کے مطابق مسلمان عورت پر کافرہ عورت سے ویسا ہی پردہ لازم ہے، جیسا اجنبی مرد سے ہوتا ہے، اہلِ کتاب ہونے کی وجہ سے اس حکم میں کوئی رعایت یا چھوٹ نہیں۔

حضرت صدر الْاَفاضل سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمہ اللہ خزائن العرفان میں سورہ نورہ کی آیت نمبر 31 کے تحت فرماتے ہیں: " حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے ابوعبیدہ بن جراح (رضی اللہ تعالی عنہ) کو لکھا تھا کہ کفار اہل کتاب کی عورتوں کو مسلمان عورتوں کے ساتھ حمام میں داخل ہونے سے منع کریں۔ اس سے معلوم ہوا کہ مسلمہ عورت کو کافرہ عورت کے سامنے اپنا بدن کھولنا جائز نہیں۔" (خزائن العرفان، صفحہ656، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

درمختار و تنویرالابصار میں ہے

"والذمیۃ کالرجل الاجنبی فی الاصح فلاتنظرالی بدن المسلمۃ"

ترجمہ: اور اصح قول کے مطابق ذمی عورت، اجنبی مردکی طرح ہے، لہذا مسلمان عورت کے بدن کی طرف نظر نہیں کرسکتی۔

اس کے تحت ردالمحتار میں علامہ عبدالغنی نابلسی علیہ الرحمۃ کی شرح کے حوالے سے ہے

"لایحل للمسلمۃ ان تنکشف بین یھودیۃ او نصرانیۃ او مشرکۃ"

ترجمہ: مسلمان عورت کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ یہودیہ یا عیسائیہ یا مشرکہ کے سامنے اپنا ستر کھولے ہوئے ہو۔ (رد المحتار علی الدر المختار، جلد9، صفحہ612، 613، مطبوعہ: کوئٹہ)

غیر مسلم عورت سے پردے کا حکم بیان کرتے ہوئے اعلی حضرت امام اہل سنت الشاہ امام احمدرضا خان علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں: ”شریعت کا تو یہ حکم ہے کہ کافرہ عورت سے مسلمان عورت کو ایسا پردہ واجب ہے جیسا انہیں مرد سے، یعنی سر کے بالوں کا کوئی حصہ یا بازو یا کلائی یا گلے سے پاؤں کے گٹوں کے نیچے تک جسم کا کوئی حصہ مسلمان عورت کا کافرہ عورت کے ساتھ کھلا ہونا جائز نہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد23، صفحہ692، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

نوٹ: فرض علوم پر مشتمل بہترین کتاب ” پردے کے بارے میں سوال جواب “ مکتبۃ المدینہ کی کسی بھی برانچ سے لے کر پڑھ سکتے ہیں۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4414

تاریخ اجراء: 15جمادی الاولی1447 ھ/07نومبر2025 ء