Namaz Ke Dauran Aurat Ke Chand Baal Zahir Hogaye To Hukum

 

نماز کے دوران عورت کے چند بال ظاہر ہوگئے تو کیا حکم ہے؟

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3379

تاریخ اجراء: 23جمادی الاخریٰ 1446ھ/26دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اسلامی بہن نماز ادا کر رہی ہے ، دوران نماز اس کے آٹھ  سے دس بال ظاہر ہو گئے ، نماز مکمل کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ دوپٹے سے چند بال باہر نکل آئے تھے تو کیا وہ نماز ہو گئی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ یادرہے کہ  اسلامی بہنوں کے سرسےلٹکے ہوئے بال ایک مستقل عضو کی حیثیت رکھتے ہیں اورسرکے اوپر موجود بال ایک الگ عضوکی حیثیت رکھتے ہیں ۔ اور اگر نماز میں بال ظاہر ہو جائیں تو جس جگہ کے ہوں اگراس کی چوتھائی کے برابر کھلے اور اس نے اسی حالت میں رکوع یا سجود یا کوئی رکن کامل ادا کر لیا تو نما ز ٹوٹ گئی ،اوراگر صورت مذکورہ میں پورارکن تو ادا نہ کیا مگر اتنی دیر گزر گئی جس میں تین بار سبحان اللہ کہہ لیتی توبھی مذہب مختار پر  نماز ٹوٹ گئی اوراگر  اس جگہ کی چوتھائی سے کم ظاہر ہوئے تو نما ز صحیح ہو جائے گی ۔

   اورآٹھ سے دس بال عموما چوتھائی بالوں کے برابر نہیں ہوتے بلکہ کم  ہوتےہیں لہذا ایسی صورت میں نماز نہیں ٹوٹی لیکن اچھی طرح چادر اوڑھ کر نماز ادا کریں کہ کوئی بال ظاہر نہ ہو نہ ہی دوران نماز چادر سرسے اترے۔

   درمختار میں سترعورت بیان کرتےہوئے فرمایا:وللحرۃ۔۔۔۔ جمیع بدنھاحتی شعرھا النازل فی الاصح خلا الوجہ والکفین ۔۔۔  والقدمین “یعنی آزاد عورت کا تمام جسم ستر عورت ہے حتی کہ سر سے لٹکتےہوئےبال بھی ،سوائے چہرے، دونوں ہاتھوں اورپاؤں کے۔(در مختار مع رد المحتار،ج 1،ص 405،دار الفکر،بیروت)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان   علیہ الرحمۃ فتاوی رضویہ میں عورت کا سترِ عورت  بیان کرتےہوئے فرماتے ہیں:”بال یعنی سر سے نیچے جو لٹکے ہوئے بال ہیں وہ جدا عورت ہیں ۔“(فتاوی رضویہ ،ج6،ص40، رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

   فتاویٰ رضویہ ہی میں ہے :”اگرایک عضو کی چہارم کھل گئی،اگر چہ اس کے بلا قصدہی کھلی ہو اور اس نے ایسی حالت میں رکوع یا سجود یا کوئی رکن کامل اداکیا تو نما ز بالاتفاق جاتی رہی ،اگر صورت مذکورہ میں پورارکن تو ادا نہ کیا مگر اتنی دیر گزر گئی جس میں تین بار سبحان اللہ کہہ لیتاتوبھی مذہب مختار پر جاتی رہی ۔۔۔۔اگر ایک عضو کی چہارم سے کم ظاہر ہے تو نما ز صحیح ہو جائے گی اگر چہ نیت سے سلا م تک انکشاف رہے۔“(فتاوی رضویہ ،ج6،ص30 ، رضا فاؤنڈیشن،لاہور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم