
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
عورتوں کے ہاتھ کے گٹے جو ہوتے ہیں اگر نماز میں وہ کھل جائیں یا وہاں سے کپڑا ہٹ جائے تو کیا نماز ہو جائے گی؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
عورت کے گٹے ستر عورت میں داخل ہیں لیکن گٹے مستقل عضو نہیں ہیں بلکہ کلائی سمیت ایک مکمل عضو ہیں، تو صرف گٹے کھلنے کی صورت میں یہ عضو کی چوتھائی سے کم ستر عورت کھلنا ہوا لہذا اس صورت میں نماز فاسد نہیں ہوگی۔ ہاں! اگر گٹوں کے ساتھ کلائی کابھی کچھ حصہ کھل کر عضو کی چوتھائی برابر ہو گیا اور بقدر ایک رکن یعنی تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کی مقدار کھلا رہا یا بالقصد کھولا اگرچہ فوراً چھپا لیا تو نماز فاسد ہوگئی، ایسی صورت میں وہ نماز دوبارہ پڑھنی لازم ہے۔
عورت کے اعضائے ستر کو بیان کرتے ہوئے علامہ شامی علیہ الرحمہ رد المحتار میں فرماتے ہیں:
و الذراعان مع الرسغین
ترجمہ: گٹوں سمیت دونوں کلائیاں۔ (رد المحتار، جلد 2، صفحہ 101، مطبوعہ: کوئٹہ)
فتاوی رضویہ میں ہے ”زنِ آزاد کا سارا بدن سر سے پاؤں تک سب عورت ہے مگر منہ کی ٹکلی اور دونوں ہتھیلیاں۔۔۔ دونوں پشتِ پا۔ ان کے سوا سارا بدن عورت ہے اور وہ تیس عضووں پر مشتمل۔۔۔ (8، 9) دونوں بازو یعنی اُس جوڑ سے کہنیوں سمیت شروع کلائی کے جوڑ تک۔ (10، 11) دونوں کلائیاں یعنی کہنی کے اس جوڑ سے گٹوں کے نیچے تک۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 6، صفحہ 39، 40، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
صدر الشریعہ علیہ الرحمہ عورت کے اعضائے ستر بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ”دونوں بازو، ان میں کہنياں بھی داخل ہیں۔ دونوں کلائیاں یعنی کہنی کے بعد سے گٹوں کے نیچے تک۔“ (بہار شریعت، جلد 01، حصہ 3، صفحہ 483، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
امام اہل سنت سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ”(2) اگر ایک عضو کی چہارم کھل گئی اگر چہ اس کے بلا قصد ہی کھلی ہو اور اس نے ایسی حالت میں رکوع یا سجود یا کوئی رکن کامل ادا کیا تو نماز بالا تفاق جاتی رہی۔ (2) اگر صورت مذکورہ میں پورا رکن تو ادا نہ کیا مگر اتنی دیر گزر گئی جس میں تین بار سُبحان اللہ کہہ لیتا تو بھی مذہب مختار پر جاتی رہی۔ (3) اگر نمازی نے بالقصد ایک عضو کی چہارم بلا ضرورت کھولی تو فوراً نماز جاتی رہی اگرچہ معاً چھپالے، یہاں ادائے رکن یا اُس قدر دیر کی کچھ شرط نہیں۔ (4) اگر تکبیر تحریمہ اُسی حالت میں کہی کہ ایک عضو کی چہارم کھلی ہے تو نماز سرے سے منعقد ہی نہ ہو گی اگرچہ تین تسبیحوں کی دیر تک مکشوف نہ رہے۔ (5) ان سب صورتوں میں اگر ایک عضو کی چہارم سے کم ظاہر ہے تو نماز صحیح ہو جائے گی اگرچہ نیّت سے سلام تک انکشاف رہے اگرچہ بعض صورتوں میں گناہ و سوئے ادب بیشک ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 6، صفحہ 30، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
بہارِ شریعت میں ہے ”جن اعضا کا ستر فرض ہے، ان میں کوئی عضو چوتھائی سے کم کھل گیا، نماز ہو گئی اور اگر چوتھائی عضو کھل گیا اور فوراً چھپا لیا، جب بھی ہوگئی اور اگر بقدر ایک رکن یعنی تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کے کھلا رہا یا بالقصد کھولا، اگرچہ فوراً چھپا لیا، نماز جاتی رہی۔“(بہار شریعت، جلد 01، حصہ 3، صفحہ 481، 482، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4219
تاریخ اجراء: 19ربیع الاول1447ھ/13ستمبر2025ء