
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
نانی اور دادی کی بہنوں سے پردے کا کیا حکم ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
نانی و دادی کی سگی بہنیں محرم ہیں یونہی نانی ودادی کی والدہ کی بہنیں بھی محرم ہیں کیونکہ یہ اصلِ بعید کی فرعِ قریب ہیں لہٰذا ان سے پردہ نہیں۔
اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
﴿حُرِّمَتْ عَلَیْكُمْ اُمَّهٰتُكُمْ وَ بَنٰتُكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ وَ عَمّٰتُكُمْ وَ خٰلٰتُكُمْ﴾
ترجمہ کنزالایمان: حرام ہوئیں تم پر تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں۔ (پارہ04، سورۃ النساء، آیت: 23)
اس آیتِ مبارکہ کے تحت تفسیرِ نورالعرفان میں ہے: ”قاعدہ یہ ہے کہ اپنے سارے فروع حرام اپنے سارے اصول حرام اصولِ قریبہ کے سارے فروع حرام اور اصولِ بعیدہ کے قریبہ فروع حرام، فروعِ بعیدہ حلال۔“ (تفسیرِ نور العرفان، صفحہ 128، مطبوعہ پیر بھائی کمپنی اردو بازار لاہور، ملتقطاً)
فتاویٰ رضویہ میں ہے: ”جزئیت کے بارے میں قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ اپنی فرع اور اپنی اصل کتنی بعید ہو مطلقاً حرام ہے، اور اپنی اصلِ قریب کی فرع اگرچہ بعیدہو حرام ہے، اور اپنی اصلِ بعید کی فرعِ بعید حلال، اپنی فرع جیسے بیٹی پوتی نواسی کتنی ہی دور ہو اور اصل ماں دادی نانی کتنی ہی بلند ہو اور اصلِ قریب کی فرع یعنی اپنی ماں اور باپ کی اولاد یا اولادکی اولاد کتنی ہی بعید ہو اوراصلِ بعید کی فرعِ قریب جیسے اپنے دادا، پردادا، نانا ، دادی، پردادی، نانی، پرنانی کی بیٹیاں یہ سب حرام ہیں، اور اصلِ بعید کی فرعِ بعید جیسے انہی اشخاص مذکورہ آخر کی پوتیاں نواسیاں جو اپنی اصل قریب کی نوع نہ ہوں حلال ہیں۔“ (فتاوی رضویہ، ج 11، ص 516، رضافاؤنڈیشن لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2282
تاریخ اجراء: 29 محرم الحرام 1447ھ / 25 جولائی 2025ء