
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
عورت سوا مہینہ (یعنی بچہ جننے کے بعد چالیس دن) کے اندر گھر سے باہر جاسکتی ہے یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جس طرح نفاس کی حالت کے علاوہ عورت بوقتِ ضرورت اپنے شوہر کی اجازت سے باپردہ اور شرعی سفر ہونے کی صورت میں محرم کے ساتھ گھر سے باہر جاسکتی ہے، انہی شرائط کے ساتھ نفاس کی حالت میں بھی عورت گھر سے باہر جا سکتی ہے۔
نوٹ: اکثر عورتوں میں یہ غلط بات مشہور ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد پورے چالیس دن نفاس کے ایام ہیں، جبکہ شریعت مطہرہ کی روشنی میں نفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے اور کم سے کم کوئی وقت مقرر نہیں، اگر بچہ جننے کے چند لمحے بعد بھی خون آنا بند ہوجائے تو عورت غسل کرنے کے بعد نماز وغیرہ عبادات شروع کردے، اور اگر نہانے سے بیماری کا صحیح اندیشہ ہو تو تیمم کر کے عبادات کا اہتمام کرے۔
فتاوی رضویہ میں ہے ”یہ جو عوام جاہلوں عورتوں میں مشہور ہے کہ جب تک چلّہ نہ ہوجائے زچہ پاک نہیں ہوتی محض غلط ہے خون بند ہونے کے بعد ناحق ناپاک رہ کر نماز روزے چھوڑ کر سخت کبیرہ گناہ میں گرفتار ہوتی ہیں مردوں پر فرض ہے کہ انہیں اس سے باز رکھیں نفاس کی زیادہ حد کےلئے چالیس دن رکھے گئے ہیں نہ یہ کہ چالیس دن سے کم کا ہوتا ہی نہ ہو اس کے کم کےلئے کوئی حد نہیں اگر بچّہ جننے کے بعد صرف ایک منٹ خون آ یا اور بند ہو گیا عورت اُسی وقت پاک ہو گئی نہائے اور نماز پڑھے اور روزے رکھے۔ اگر چالیس دن کے اندر اُسے خُون عود نہ کرے گا تو نماز روزے سب صحیح رہے گے۔ چُوڑ یاں، چارپائی، مکان سب پاک ہیں فقط وہی چیز ناپاک ہوگی جسے خون لگ جائے گا بغیر اس کے ان چیزوں کو ناپاک سمجھ لینا ہندوؤں کا مسئلہ ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 4، صفحہ 356، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
بہارِ شریعت میں ہے ”نِفاس میں عورت کو زچہ خانے سے نکلنا جائز ہے، اس کو ساتھ کھلانے یا اس کا جھوٹا کھانے میں حَرَج نہیں۔ ہندوستان میں جو بعض جگہ ان کے برتن تک الگ کر دیتی ہیں، بلکہ ان برتنوں کو مثل نجس کے جانتی ہیں، یہ ہندؤوں کی رسمیں ہیں، ایسی بے ہُودہ رسموں سے اِحْتِیاط لازم، اکثر عورتوں میں یہ رواج ہے کہ جب تک چلّہ پورا نہ ہولے اگرچہ نِفاس ختم ہو لیا ہو، نہ نماز پڑھیں نہ اپنے کو قابل نماز کے جانیں یہ محض جہالت ہے، جس وقت نِفاس ختم ہوا اسی وقت سے نہا کر نماز شروع کردیں، اگر نہانے سے بیماری کا پوراا ندیشہ ہو تو تیمم کرلیں۔“ (بہارِ شریعت، جلد 01، حصہ 02، صفحہ 383 ،384، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4055
تاریخ اجراء: 29 محرم الحرام 1447ھ / 25 جولائی 2025ء