شادی کے بعد چوڑیاں پہننا ضروری ہیں؟

شادی کے بعد چوڑیاں پہننے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا عورت کےلئے شادی کے بعد چوڑیاں پہننا ضروری ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

عورت کےلئے قدرت ہونے کے باوجودبالکل بے زیور رہنا مکروہ ہے کہ مردوں سے مشابہت ہے تو کوئی نہ کوئی زیور پہنے رہنا چاہیے، ہاں! خاص چوڑیاں پہنناہی ضروری نہیں ہے۔ اور شوہر کےلئے سنگار کی نیت سے چوڑیاں وغیرہ زیور پہننا مستحب ہے اور اگر والدین یا شوہر نے چوڑیاں پہننے کا حکم دیا ہو تو اس پر چوڑیاں پہننا واجب ہوگا کہ والدین کی نافرمانی حرام ہے، اور شوہر کی ازدواجی معاملات سے متعلقہ امور میں اطاعت واجب ہے۔

فتاویٰ رضویہ میں ہے ”عورت کا باوصف قدرت بالکل بے زیور رہنا مکروہ ہے کہ مردوں سے تشبہ ہے۔ حدیث میں ہے:

کان رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم یکرہ تعطر النساء وتشبھھن بالرجال۔

ترجمہ: حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم عورتوں کے تعطر (یعنی بے زیور رہنے) کو اور مردوں سے مشابہت بنانے والی عورتوں کو ناپسند فرماتے۔ مجمع البحار میں ہے:

قیل ارادتعطل النساء باللام و ھی من لاحلی علیھا و لاخضاب و اللام و الراء یتعاقبان۔

ترجمہ: کہا گیا ہے کہ لفظ مذکور سے تعطل النساءحرف لام کے ساتھ مراد ہے اور اس سے وہ عورتیں مراد ہیں جو نہ تو زیور پہنے ہوں نہ خضاب لگائے ہوں پس یہاں لام اور راء ایک دوسرے کی جگہ آتے ہیں۔ حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے مولی علی کرم اللہ وجہہ سے فرمایا:

یاعلی مر نسائک لایصلین عطلا۔ رواہ ابن اثیر فی النھایۃ۔

ترجمہ: اے علی! اپنے مخدرات کو حکم دو کہ بے گہنے نماز نہ پڑھیں۔ (امام ابن اثیر نے النہایہ میں اس کو روایت فرمایا۔) ام المومنین صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عورت کا بے زیور نماز پڑھنا مکروہ جانتیں اور فرماتیں: کچھ نہ پائے تو ایک ڈوراہی گلے میں باندھ لے۔ مجمع البحار میں ہے:

عائشۃ رضیﷲ تعالٰی عنھا کرھت ان تصلی المرأۃ عطلا و لو ان تعلق فی عنقھا خیطا۔

ترجمہ: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عورتوں کے بغیر زیور نماز پڑھنے کو ناپسند فرماتیں (اور فرمایا کرتیں) اگر اور کچھ نہ ہو تو ایک ڈورا ہی گلے میں لٹکا لے۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد 22، صفحہ 127، 128، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

امام اہل سنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے سوال ہوا کہ" چوڑیاں کانچ کی عورتوں کوجائز ہیں پہننا یا ناجائز ہیں؟" تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا: ”جائز ہیں،لعدم المنع الشرعی (اس لئے کہ کوئی شرعی مانع نہیں۔) بلکہ شوہر کے لئے سنگار کی نیت سے مستحب،و انما الاعمال بالنیات (اعمال کا دارومدار ارادوں پر ہے۔) بلکہ شوہر یا ماں یا باپ کا حکم ہو تو واجب،

لحرمۃ العقوق و لوجوب طاعۃ الزوج فیما یرجع الی الزوجیۃ۔

(اس لئے کہ والدین کی نافرمانی حرام ہے اور شوہر کی فرمانبرداری بسلسلہ حقوق زوجیت واجب ہے۔)“ (فتاوی رضویہ، جلد 22، صفحہ 115 ، 116، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو شاہد مولانا محمد ماجد علی مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4083

تاریخ اجراء: 06 صفر المظفر 1447ھ / 01 اگست 2025ء