
مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2368
تاریخ اجراء: 03رجب المرجب1445 ھ/15جنوری2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سسر کا بھائی ہونایا
ساس کا بھائی ہونا،اپنی ذات میں تویہ محرم ہونے
کاسبب نہیں ہے ،لہذااگرمحرم ہونے کاکوئی اورسبب نہ ہوتویہ دونوں
نامحرم ہیں،پس ان سے پردہ کرنالازم
ہے۔البتہ! جب کزنوں کی آپس میں شادی ہوتی ہے تووہاں
جب دوبہنوں کی اولادوں کی آپس میں شادی ہوگی توساس
کابھائی اپناماموں بنے گااوردوبھائیوں کی اولادوں کی آپس
میں شاد ی ہوگی تووہاں سسرکابھائی
اپناچچایاتایابنے گاتوان صورتوں میں یہ محرم ہوں گے اوران
سے پردہ بھی لازم نہیں ہوگا،یااسی طرح کوئی
اورمحرم ہونے کاسبب پایاجائے تواس
کامعاملہ جداہے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم