
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
2ذیقعدہ بمطابق 30 اپریل کو مغرب سے تھوڑی دیر پہلے شوہر کا انتقال ہوا تو اب ایک سو تیس دن 7 ستمبر کو پورے ہورہے ہیں۔ سوال ہے کہ مغرب سے تھوڑی دیر پہلے عدت پوری ہوگی یا مغرب کے وقت یا اگلے دن فجر کے ختم کے وقت؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
شوہر کی وفات کے وقت سے عدت شروع ہوتی ہے اور اس کااختتام بھی اسی وقت پرہوتاہے، جس وقت پروفات ہوئی تھی، اس لحاظ سے آخری دن میں مغرب سے اتنی دیرپہلے ہی عدت پوری ہوگی، جتنی دیرپہلے شوہرکی وفات ہوئی تھی، مثلامغرب سے اگرپندرہ منٹ پہلے انتقال ہوا تھا تو آخری دن مغرب سے پندرہ دن پہلے ہی عدت پوری ہوگی۔ لہذا صورت مسئولہ میں 7 ستمبر کو مغرب سے اتنی دیرپہلے عدت پوری ہوگی، جتنی دیر پہلے 30 اپریل کووفات ہوئی تھی۔
امام اہل سنت،امام احمدرضاخان علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: ”حاملہ کی عدت وضع حمل ہے مطلقہ ہو یا بیوہ، اور غیر حاملہ بیوہ کی عدت اگر خاوند کسی مہینے کی پہلی شب یا پہلی تاریخ میں مرا اگرچہ عصر کے وقت، چار مہینے دس دن ہیں یعنی چار ہلال اور ہوکر اس پانچویں ہلال پر وقت وفات شوہر کے اعتبار سے دس دن کامل اور گزرجائیں اورپہلی تاریخ کے سوا اور کسی تاریخ میں مرا تو ایک سوتیس(130)دن کامل لئے جائیں۔۔۔الخ“ (فتاوی رضویہ، جلد 13، صفحہ 294 و 295، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4221
تاریخ اجراء: 19ربیع الاول1447ھ/13ستمبر2025ء