کیا زانیہ زانی کے بیٹے کے ساتھ شرعی سفر کرسکتی ہے؟

زانیہ کا زانی کے بیٹے کے ساتھ شرعی سفر کرنے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

اگر شادی شدہ مرد اور شادی شدہ عورت (جن کے بچے ہوں) زنا کر لیں، پھر توبہ بھی کر لیں تو:

(1) کیا وہ ایک دوسرے کے بچوں پر ہمیشہ کے لیے حرام ہو جائیں گے؟ (2) اور کیا عورت شرعی سفر میں اس مرد کے بیٹوں کے ساتھ سفرپر جا سکتی ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

(1) جی ہاں! اس صورت میں وہ ایک دوسرے کے بچوں پر ہمیشہ کے لیے حرام ہو جائیں گے کیونکہ زانی اور زانیہ کے اصول و فروع ایک دوسرے پر حرام ہوجاتے ہیں۔

فتاوٰی عالمگیری میں ہے

فمن زنى بامرأة حرمت عليه أمها و إن علت و ابنتها و إن سفلت، و كذا تحرم المزني بها على آباء الزاني و أجداده و إن علوا و أبنائه و إن سفلوا، كذا في فتح القدیر

یعنی: جس نے کسی عورت سے زنا کیا تو اس عورت کی ماں اگرچہ کتنے ہی اوپردرجےکی ہو(یعنی نانی، پڑنانی وغیرہ بھی)زانی پر حرام ہے، اور اس عورت کی بیٹی اگرچہ کتنے ہی نیچے درجے کی ہو(یعنی نواسی پڑنواسی وغیرہ بھی) زانی پر حرام ہے۔ اسی طرح زانیہ، زانی کے آباؤ و اجداد،اگرچہ کتنے ہی اوپرکے درجے کے ہوں، ان سب پر حرام ہے، اور زانی کے بیٹوں پراگرچہ کتنے ہی نیچے کے درجے کے ہوں، ان سب پر حرام ہے، جیسا کہ فتح القدیر میں مذکور ہے۔ (فتاوٰی عالمگیری، کتاب النکاح، جلد 01، صفحہ 274، دار الفكر، بيروت)

(2) شرعی اعتبار سے اگرچہ عورت کا مذکورہ مرد کے بیٹوں کے ساتھ نکاح حرام ہے لیکن تب بھی عورت کو شرعی سفر میں اس مرد کے بیٹوں کے ساتھ جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے

اذا کان محرما بالزنا فلا تسافر معہ عندبعضھم و الیہ ذھب القدوری و بہ ناخذ و ھو الاحوط فی الدین و الابعد عن التھمۃ

ترجمہ:اگر وہ زنا کی وجہ سے محرم ہوا ہو، تو بعض علماء کے نزدیک عورت اس کے ساتھ سفر نہ کریں اور یہی موقف صاحب قدوری رحمۃ اللہ علیہ کا ہےاور اسی پر ہم فتوی دیتے ہیں کہ یہ دین میں احوط اور تہمت سےزیادہ دور ہے۔ (فتاوی شامی، کتاب الحج، جلد 2، صفحہ 464،دار الفکر، بیروت)

بہار شریعت میں ہے ’’اگرچہ زنا سے بھی حرمتِ نکاح ثابت ہوتی ہے، مثلاً جس عورت سے معاذ اﷲ زنا کیا اُس کی لڑکی سے نکاح نہیں کرسکتا، مگر اُس لڑکی کو اُس کے ساتھ سفر کرنا جائز نہیں۔‘‘ (بہار ِ شریعت، جلد 1، حصہ 6، صفحہ 1045، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4057

تاریخ اجراء: 29 محرم الحرام 1447ھ / 25 جولائی 2025ء