انبیاء علیہم السلام میں سے بعض کو بعض پر فضیلت سے مراد

انبیاء کرام علیہم السلام میں باہم تفضیل سے کیا مراد ہے؟

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1982

تاریخ اجراء:21ربیع الآخر1446ھ/25اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   انبیاء کرام علیہم السلام کی باہم تفضیل سے کیا مراد ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اس کے متعلق صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”نبیوں کے مختلف درجے ہیں، بعض کو بعض پر فضیلت ہے اور سب میں افضل ہمارے آقا و مولیٰ سیّدالمرسلین صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم ہیں، حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم) کے بعد سب سے بڑا مرتبہ حضرت ابراہیم خلیل اﷲ علیہ السلام کا ہے،پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام، پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت نوح علیہ السلام کا، اِن حضرات کو مرسلین اُولو العزم کہتے ہیں اور یہ پانچوں حضرات باقی تمام انبیا و مرسلینِ انس و مَلَک و جن و جمیع مخلوقاتِ الٰہی سے افضل ہیں۔ جس طرح حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم) تمام رسولوں کے سردار اور سب سے افضل ہیں، بلا تشبیہ حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم) کے صدقہ میں حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم) کی اُمت تمام اُمتوں سے افضل۔“(بھارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 52۔ 54، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم