
مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3453
تاریخ اجراء:08رجب المرجب1446ھ/09جنوری 2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
سیرت کی کتابوں میں بیعت عقبہ اولیٰ کاجملہ آتاہے،اس سے کیا مراد ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے اعلان نبوت کے بارہویں سال حج کے موقع پر مدینہ منورہ کے بارہ اشخاص منیٰ کی دشوارگزارگھاٹی میں چھپ کر مشرف بہ اسلام ہوئے اورحضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے دست حق پرست پر بیعت کی اور یہ عہد کیا کہ ہم لوگ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی اور اسلام کی حفاظت کے لئے اپنی جان قربان کر دیں گے۔ دشوارگزارگھاٹی کوعربی میں عقبہ کہاجاتاہے اوریہ بیعت اس گھاٹی میں پہلی بیعت تھی، اس لیے تاریخ اسلام میں اس بیعت کا نام "بیعت عقبہ اولی" ہے۔
المنجد میں ہے”العقبۃ:دشوار گزار گھاٹی،پہاڑی و دشوار راستہ۔"(المنجد،ص 573،خزینہ علم و ادب،لاہور)
مولانا عبد المصطفی اعظمی علیہ الرحمۃ "سیرت مصطفی" نامی کتاب میں فرماتے ہیں:”سن 12 نبوی میں حج کے موقع پر مدینہ کے بارہ اشخاص منیٰ کی اسی گھاٹی میں چھپ کر مشرف بہ اسلام ہوئے اور حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے بیعت ہوئے ۔تاریخ اسلام میں اس بیعت کا نام ''بیعت عقبہ اولیٰ'' ہے۔“(سیرت مصطفی،صفحہ 151، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم