
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا دنیا میں ہمارے اعمال حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سامنے بھی پیش ہوتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جی ہاں! حضور صلَّی اللہ علیہ و اٰلہٖ و سلَّم پر اعمالِ امت پیش کیے جاتے ہیں۔
چنانچہ كنز العمال شریف میں ہے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
حياتي خير لكم تحدثون ويحدث لكم، فاذا انا مت كانت وفاتي خيرا لكم، تعرض علي اعمالكم فان رأيت خيرا حمدت الله تعالى وان رأيت شرا استغفرت لكم
یعنی میراجینا تمہارے لیے بہتر ہے مجھ سے باتیں کرتے ہو اور ہم تمہارے نفع کی باتیں تم سے فرماتے ہیں، جب میں انتقال فرماؤں گا تو میری وفات تمہارے لیے خیر ہوگی، تمہارے اعمال مجھ پر پیش کیے جائیں گے اگر نیکی دیکھوں گا حمدِ الٰہی کروں گا اور دوسری بات پاؤں گا تو تمہاری مغفرت طلب کروں گا۔(کنز العمال، 11/183-فتاویٰ رضویہ، 29/519، 520)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی ابومحمد علی اصغر عطاری مدنی
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ ستمبر 2025ء