
مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی
مصدق:مفتی محمدقاسم عطاری
فتوی نمبر:Sar-9212
تاریخ اجراء:16جمادی الثانی1446 ھ/19دسمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کےبارےمیں کہ عوام میں مشہور ہے کہ ابوجہل رشتے میں نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا سگا چچا تھا۔ کیا یہ بات درست ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ابوجہل کا اصل نام عمرو بن ہشام تھا اور کنیت ابو الحکم تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ابوجہل کا لقب دیا تھا، عوام میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابو جہل کی قرابت داری کے حوالے سے یہ بات مشہور ہے کہ ابوجہل حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا چچا تھا، یہ بات بالکل غلط ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کے دادا جان حضرت عبدالمطلب رضی اللہ عنہ تھے اور ابوجہل نہ تو حضرت عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کا بیٹا تھا اور نہ ہی حضرت عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے خاندان کا تھا، بلکہ قبیلہ بنی مخزوم سے تعلق رکھتا تھا ،جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ بنی ہاشم سے تعلق رکھتے تھے۔
ابوجہل کے لقب کے متعلق فتح الباری اور التوشیع شرح الجامع الصغیر للسیوطی میں ہے: و اللفظ للاول: ”ابی الحکم هی كنية ابی جهل والنبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم هو الذی لقبه بابی جهل“ ترجمہ: ابوجہل کی کنیت ابوالحکم ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ابوجہل کا لقب دیا ہے۔(فتح الباری، جلد 7، صفحہ 283، مطبوعہ دار المعرفۃ، بیروت)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ بنی ہاشم سے ہونے کے متعلق سنن ترمذی، مسند احمد، مصنف ابن ابی شیبہ، سنن کبری، شعب الایمان، جامع الاصول وغیرہا کتبِ حدیث میں ہے: و اللفظ للاول: حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :”ان اﷲ اصطفی من ولد ابراھيم اسماعيل واصطفی من ولد اسماعيل بنی کنانۃ واصطفی من بنی کنانۃ قريشاً واصطفی من قريش بنی ھاشم واصطفانی من بنی ھاشم“ترجمہ:بے شک ربِ کائنات نے اِبراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے اسماعیل علیہ السلام کو منتخب فرمایا اور اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے بنی کنانہ کو اور اولادِ کنانہ میں سے قریش کو اور قریش میں سے بنی ہاشم کو اور بنی ہاشم میں سے مجھے شرفِ انتخاب سے نوازا اور پسند فرمایا۔(سنن ترمذی، کتاب المناقب، جلد 5، صفحہ 583، مطبوعہ مصر)
نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کے شجرہ نسب کے بارے میں امام ابو الحسن علی بن ابو الکرم ابن الاثیر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں: ”محمد بن عبد الله بن عبد المطلب بن هاشم بن عبد مناف بن قصی بن كلاب بن مرة بن كعب ابن لؤی“ ترجمہ: سیدنا محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدمناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لؤی۔(اسد الغابۃ، جلد 1، صفحہ 20، مطبوعہ دار الفکر، بیروت)
ابوجہل کے قبیلہ بنومخزوم سے تعلق رکھنے کے متعلق البدایہ و النہایہ اور السیرۃ النبویہ میں ہے: و اللفظ للآخر: ”من بنی مخزوم بن يقظة بن مرة:ابو جهل بن هشام واسمه عمرو بن هشام بن المغيرة بن عبد الله بن عمرو بن مخزوم“ یعنی قبیلہ مخزوم بن یقظہ بن مرہ میں سے ابوجہل بن ہشام(بھی) ہے، اور اس کا نام عمرو بن ہشام بن مغیرہ بن عبداللہ بن عمرو بن مخزوم ہے۔(السیرۃ النبویۃ لابن ھشام، جلد 1، صفحہ 710، مطبوعہ مصر)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم