
مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1931
تاریخ اجراء:01ربیع الاول1446ھ/06ستمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
حجاج بن یوسف کے بارے میں بتا دیں کیا یہ تابعی تھا اور آخری دم تک مسلمان رہا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حجاج بن یوسف انتہائی ظالم و فاسق شخص تھا اس نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم پر بہت مظالم ڈھائے انہیں اور عام لوگوں کو شہید کیا ایک لاکھ کو اپنی تلوار سے خود قتل کیا اور جو اس کے حکم سے قتل کیے گئے ان کا تو شمار ہی نہیں۔ ایسا شخص صحابۂ کرام کی زیارت کے فضائل سے محروم ہے کیونکہ تابعی کے فضائل اس کے لیے ہیں جو ان نفوسِ قدسیہ کی زیارت کے ساتھ ساتھ متابعت بھی کرے نہ کہ ان پر ظلم ڈھائے۔یوں تو یزید نے بھی صحابۂ کرام اور اہلبیت عظام رضی اللہ عنہم کو دیکھا مگر وہ پلید ہوا نہ کہ تابعی۔
رہا اس شخص کا کفر پر مرنا تو اس کے کفر پر کوئی دلیل نہیں،لہٰذا اسے کافر نہیں کہہ سکتے بلکہ مرتے وقت اس نے اللہ پاک سے اپنی مغفرت کی دعا کی تھی اور یہی دعا کرتے کرتے اس کا دَم نکل گیا تھا۔
چنانچہ شیخ الحدیث حضرت علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب ’’آئینۂ عبرت‘‘ میں حجاج بن یوسف سے متعلق تحریر فرماتے ہیں:’’یہ خلفائے بنوامیہ میں سے انتہائی سفاک وخونخوارظالم گورنرتھا۔ اس نے ایک لاکھ انسانوں کواپنی تلوارسے قتل کیا اور جو لوگ اس کے حکم سے قتل کئے گئے ان کوتوکوئی گن ہی نہیں سکا۔بہت سے صحابہ اورتابعین رضی اللہ تعالیٰ عنہم کواس نے قتل کیایاقیدوبند رکھا۔ حضرت خوا جہ حسن بصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرمایاکرتے تھے کہ اگرساری امتیں اپنے اپنے منافقوں کوقیامت کے دن لے کرآئيں اورہم اپنے ایک منافق حجاج بن یوسف ثقفی کوپیش کردیں توہماراپلہ بھاری رہے گا۔یہ حجاج بن یوسف جب کینسرکی خبیث بیماری میں مرنے لگاتواس کی زبان پر یہ دعاجاری ہوگئی۔یہی دعامانگتے مانگتے اس کادم نکل گیا۔ اس کی دعایہ تھی کہ اللھم اغفرلی فان الناس یقولون انک لاتغفرلی۔ اے میرے اللہ! عزوجل تومجھے بخش دے کیونکہ سب لوگ یہی کہتے ہیں کہ تومجھے نہیں بخشے گا۔
خلیفہ عادل حضرت عمربن عبدالعزیزرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کوحجاج بن یوسف ثقفی کی زبان سے مرتے وقت کی یہ دعابہت اچھی لگی اوران کو حجاج کی موت پررشک ہونے لگااورجب حضرت خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے لوگوں نے حجاج کی اس دعاکا ذکرکیا توآپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے تعجب سے فرمایاکہ کیاواقعی حجاج نے یہ دعامانگی تھی؟ تولوگوں نے کہاکہ جی ہاں اس نے یہ دعامانگی تھی۔تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا کہ شاید(خدا اس کو بخش دے۔)(آئینہ عبرت،صفحہ 60-61،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم