نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے احرام کس میقات سے باندھا؟

نبیِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے احرام کس میقات سے باندھا؟

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نبیِ پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نےجو عمرے یا حج فرمایا تھا، توکس میقات سےاحرام باندھا تھا ؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہجرت کے بعد ایک حج اور چار عمروں کا احرام باندھا۔ تین عمروں کے احرام کی نیت تو علیحدہ سے کی تھی، اور حج کے موقع پر چونکہ حج قران کرتے ہوئے حج و عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا، تو یوں کل ایک حج اور چار عمروں کے احرام کی نیت فرمائی۔

البتہ جن تین مواقع پر حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صرف عمرے کے احرام کی نیت فرمائی ان میں سے ایک موقع ایسا تھا جس میں حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے عمرے کا احرام تو باندھ لیا تھا، لیکن کفارِ مکہ کے روکنے کی وجہ سے صلح حدیبیہ والا معاہدہ طے پایا، اور اس کے بعد آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے عمرہ ادا کیے بغیر احرام کھول دیا۔ اور معاہدے کے موافق آئندہ سال اس عمرے کی قضا فرمائی۔ حدیبیہ والے سال اگر چہ عمرہ ادا نہیں ہوا لیکن چونکہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم عمرے کی نیت فرما چکے تھے اور نیت پر ثواب حاصل ہوجاتا ہے، لہٰذا اس اعتبار سے اسے بھی ایک عمرہ شمار کرکے، احادیث و اقوال صحابہ میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے عمروں کی تعداد چار بیان کی گئی ہے۔ یعنی چار عمروں میں سے یہ عمرہ، حکمی عمرہ ہے، باقی تین عمرے حقیقی عمرے ہیں۔

 حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حج اور حج والے عمرے سمیت تین عمروں کے احرام کی نیت مدینہ شریف کی میقات یعنی ذو الحلیفہ سے کی، جبکہ ایک عمرہ کے احرام کی نیت جعرانہ کے مقام سے فرمائی۔ (بخاری،2/597-بخاری،1/208)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطّاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی 2025ء