کیا پیٹ کی بیماری میں فوت ہونے والا شہید ہے؟

کیا پیٹ کی بیماری میں فوت ہونے والا شہید ہے؟

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3576

تاریخ اجراء:21 شعبان المعظم 1446 ھ / 20 فروری 2025 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   پیٹ کی بیماری سے جو فوت ہوااس کو شہادت کا رتبہ ملے گا۔کیا ایسی کوئی روایت ہے؟پیٹ کی بیماری سے کیا مراد ہے اس کی وضاحت بھی فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں پیٹ کی بیماری سے مرنے والے کے متعلق حدیث مبارک میں فرمایا گیا ہے کہ وہ شہید ہے۔ اوریہاں  شہید سے مرادشہید حکمی ہے، شہید فقہی مراد نہیں ہے۔

   سنن ابی داؤد میں ہے  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "الشهادة سبع سوى القتل في سبيل الله: المطعون شهيد، و الغرق شهيد، و صاحب ذات الجنب شهيد، و المبطون شهيد، و صاحب الحريق شهيد، و الذي يموت تحت الهدم شهيد، و المرأة تموت بجمع شهيد" یعنی اللہ کے راستے میں قتل ہونے کے علاوہ سات شہادتیں ہیں: (1) جو طاعون سے وفات پائے (2) جو ڈوب کر وفات پائے (3) ذَاتُ الْجَنْب میں وفات پائے (4) جو پیٹ کی بیماری کی وجہ سے وفات پائے (5) جو جل کر وفات پائے (6) جو کسی چیز کے نیچے دب کر فوت ہوجائے (7) جو عورت جُمْع کی حالت میں فوت ہو۔(سنن ابی داؤد، جلد 3، صفحہ 188، حدیث نمبر 3111، المکتبۃ العصریہ، بیروت)

   حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:"پیٹ کی بیماریوں سے مرنے والا حکمًا شہید ہوتا ہےجیسے دست، درد، استسقاء، چونکہ ان بیماریوں میں تکلیف زیادہ ہوتی ہے کہ پیٹ کی خرابی تمام بیماریوں کی جڑ ہے اس لیے اس سے مرنے والا حکمًا شہید ہے۔"(مراٰۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح، جلد 5، صفحہ 427، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم