دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا صحابیہ کا درجہ غیر صحابی سے افضل ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
کوئی غیر صحابی کسی صحابی یا صحابیہ سے افضل، بلکہ برابر بھی نہیں ہو سکتا، تمام جہان کے غیرصحابی علما، اولیا وغیرہ امتی، کسی ایک صحابی کے قدموں کو لگنے والی خاک کو بھی نہیں پہنچ سکتے کہ یہ حضرات بلا واسطہ ہمارےنبی پاک صلی الله تعالی علیہ و آلہ و سلم کے صحبت یافتہ ہیں۔
مرقاۃ المفاتیح میں علامہ علی قاری علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:
من القواعد المقررة أن العلماء والأولياء من الأمة لم يبلغ أحد منهم مبلغ الصحابة الكبراء
ترجمہ: یہ بات قواعدِ مقررہ میں سے ہے کہ امت کے علما اور صلحامیں سے کوئی بھی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے درجے کو نہیں پہنچ سکتا۔ (مرقاۃ المفاتیح، جلد 8، صفحہ 3397، مطبوعہ: بیروت)
مراۃ المناجیح میں ہے "کوئی غیرصحابی کسی صحابی سے افضل بلکہ برابر نہیں ہو سکتا، تمام جہان کے علماء صلحاء اولیاء غوث و قطب ایک صحابی کے گرد قدم کو نہیں پہنچ سکتے،وہ حضرات صحبت یافتہ مصطفی صلی الله علیہ و سلم ہیں، آسمان ہدایت کے تارے، اسلام کے ستون ہیں،ایمان کے معیار ہیں، تقویٰ کی کسوٹی ہیں رضی الله عنہم اجمعین۔" (مراۃ المناجیح، جلد 8، صفحہ 557، نعیمی کتب خانہ، گجرات)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد بلال عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4485
تاریخ اجراء: 07 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 29 نومبر 2025ء