ولی اور عالم میں کون افضل ہے؟

ولی افضل ہے یا عالم؟

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

ولی افضل ہے یا عالم؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

ولی ،عالم سے افضل ہے کہ ولی کے پاس علم ظاہر کے ساتھ ساتھ علم باطن بھی ہوتا ہے، جبکہ عالم کے پاس فقط علم ظاہر ہوتا ہے۔

فتاوی رضویہ میں ہے ”اور شہداء سے علماء افضل۔۔۔ اور علماء سے اولیاء افضل ہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 29، صفحہ 105، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

امام اہل سنت سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں: ”حاشا نہ شریعت و طریقت دو راہیں ہیں نہ اولیاء کبھی غیر علماء ہو سکتے ہیں۔ علامہ مناوی شرح جامع صغیر پھر عارف باللّٰہ سیدی عبد الغنی نابلسی حدیقہ ندیہ میں فرماتے ہیں: امام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:

علم الباطن لا یعرفہ إلاّ من عرف علم الظاھر۔

علم باطن نہ جانے گا مگر وہ جو علم ظاہر جانتا ہے۔ امام شافعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:

و ما اتخذ اللہ ولیاً جاھلاً۔

اللہ نے کبھی کسی جاہل کو اپنا ولی نہ بنایا۔ یعنی بنانا چاہا تو پہلے اسے علم دے دیا اس کے بعد ولی کیا کہ جو علم ظاہر نہیں رکھتا علم باطن کہ اس کا ثمرہ و نتیجہ ہے کیونکر پا سکتا ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 21، صفحہ 530، رضا فاونڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: ابو شاہد مولانا محمد ماجد علی مدنی

فتوی نمبر: WAT-4530

تاریخ اجراء: 19 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 11 دسمبر 2025ء