
مجیب: ابو مصطفی محمد کفیل رضا مدنی
فتوی نمبر:Web-478
تاریخ اجراء: 02صفرالمظفر1444
ھ /30اگست2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ
ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر کسی نے آپ کے پاس اپنے پیسے
بطور امانت رکھوائے ہیں جیسا کہ سوال سے واضح ہے تو آپ کو اس کی
اجازت کے بغیر پیسے استعمال کرنا جائز نہیں، اگر کبھی اس
طرح کسی کے پیسے اس کی
اجازت کے بغیر استعمال کر لیے ہیں تواللہ عزوجل کی بارگاہ
میں سچی توبہ اور آئندہ ایسا نہ کرنے کے پختہ ارادےکے
ساتھ ساتھ اس کو اس کے پیسے واپس کرنا آپ پر لازم ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم