
مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر:FAM-541
تاریخ اجراء:09ربیع الاول1446ھ/14ستمبر 2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ چیل کا انڈا پانی سے بھری بالٹی میں گرجائے اور پانی کے اندر پھٹ جائے، تو کیا اس پانی سے وضو و غسل ہوسکتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ہر حرام بہتے خون والے جاندار کا انڈا نجس یعنی ناپاک ہوتا ہے، اور اس کا کھانا حرام ہوتا ہے۔ چیل چونکہ حرام بہتے خون والا پرندہ ہے، تو اُس کا انڈا بھی نجس اور حرام ہے، لہذا اگر چیل کا انڈاپانی سے بھری بالٹی میں گرکر پھٹ جائے، تو سارا پانی ناپاک ہوجائے گا اور اب اس پانی سے وضو و غسل نہیں ہوسکتا، کیونکہ جب قلیل یعنی دَہ دَردہ سے کم پانی میں نجس چیز شامل ہوجائے ،تو سارا پانی ناپاک ہوجاتا ہے، اور وضو و غسل کے قابل نہیں رہتا۔
چیل حرام پرندہ ہے، کیونکہ وہ پنچے سے شکار کرتا ہے، اور ہر شکاری پنجے والا پرندہ حرام ہے، چنانچہ صحیح مسلم شریف کی حدیث مبارک ہے: ’’عن ابن عباس، قال: نهى رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم عن كل ذي ناب من السباع، وعن كل ذي مخلب من الطير‘‘ ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےہر کیل والے درندےاور ہرشکاری پنجے والے پرندے کے کھانے سے منع فرمایا۔(صحیح المسلم ،جلد3، صفحہ 1534، رقم الحدیث: 16- (1934)، دار إحياء التراث العربي، بيروت)
بدائع الصنائع میں ہے: ’’وما لا يؤكل لحمه كالصقر والبازي والحدأة وأشباه ذلك‘‘ ترجمہ: اور جن کا گوشت نہیں کھایا جاتا، جیسے شکرا، باز، چیل اور اس جیسے پرندے۔(بدائع الصنائع، جلد1، صفحہ62، دار الکتب العلمیہ، بیروت)
حرام بہتے خون والے جانور کا انڈااس کے گوشت کے تابع ہوکر نجس اور حرام ہے، چنانچہ موسوعہ فقہیہ کویتیہ میں ہے: ’’وإن خرج البيض من حيوان غير مأكول فمقتضى مذهب الحنفية أنه إن كان من ذوات الدم السائل، كالغراب الأبقع، فبيضه نجس تبعا للحمه، فلا يكون مأكولا وإن لم يكن من ذوات الدم السائل كالزنبور فبيضه طاهر تبعا للحمه‘‘ ترجمہ: اور اگر حرام جانور سے انڈا نکلا، تومذہب حنفی کا تقاضا یہ ہے کہ اگر وہ جانور بہتے خون والا ہے، جیسے کوا، تو اس کے گوشت کے تابع ہوکر اس کا انڈا نجس ہے، تو وہ نہیں کھایا جائے گا۔ اور اگر وہ حرام جانور بہتے خون والا نہ ہو جیسے بھڑ تو اس کا انڈا اس کے گوشت کے تابع ہوکر پاک ہوگا۔(الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ، جلد 5، صفحہ 154، دار السلاسل، الكويت)
نجس چیز کے قلیل پانی میں پڑنے سے وہ پانی ناپاک ہوجاتا ہے،اگرچہ اس کا کوئی وصف تبدیل نہ ہو، چنانچہ تنوير الابصار مع درمختار میں ہے:’’(و بتغير أحد أوصافه) من لون أو طعم أو ريح (ينجس) الكثير ولو جاريا إجماعا، أما القليل فينجس وإن لم يتغير‘‘ ترجمہ: (نجس چیز کے پانی میں پڑنے) اور پانی کے اوصاف یعنی رنگ، ذائقہ اور بو میں سے کسی ایک کے بدلنے سے کثیر پانی ناپاک ہوجاتا ہے، اگرچہ وہ جاری ہو بالاجماع۔ بہرحال تھوڑا پانی تو وہ ناپاک ہوجاتا ہے،اگرچہ اس کے اوصاف میں سے کوئی وصف تبدیل نہ ہو۔(تنویر الابصار مع درمختار، جلد1، صفحہ 367، دارالمعرفۃ، بیروت)
سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوٰی رضویہ میں ا رشاد فرماتے ہیں: ”ان النجس اذا وقع فی الماء القلیل المذھب قطعا شیوع النجاسۃفینجس الکل وحینئذ“ یعنی جب نجاست تھوڑے پانی میں گر جائے تو قطعی مذہب یہ ہے کہ نجاست تمام کو شامل ہوگی اور اس وقت وہ کل پانی نجس شمار ہوگا۔(فتاوٰی رضویہ، جلد2، صفحہ164، رضافاؤنڈیشن، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم