Haroof Tahaji (Alphabet) Wali Shawl Pehanne Ka Hukum

حروفِ تہجی والی شال (چادر) پہننے کا حکم

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3439

تاریخ اجراء:07رجب المرجّب1446ھ/08جنوری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حروف تہجی  والی شال پہننا درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حروف تہجی بھی قابل ادب ہیں، یہ اللہ کلام ہیں کہ حضرت ہود علی نبیناو علیہ الصلوۃ والسلام پر نازل ہوئے۔ اور ایسی شال جس پر حروف تہجی لکھے ہوں، اس کو پہننے کی صورت میں بے ادبی کے کئی پہلو موجود ہیں لہذا ایسی شال پہننے کی اجازت نہیں۔

   شریعتِ مطہرہ میں حروفِ تہجی کا بھی ادب ہے جیسا کہ رد المحتار میں ہے :’’نقلوا عندنا أن للحروف حرمة‘‘ ترجمہ : علما نے  یہ بات نقل کی ہے کہ ہمارے نزدیک حروف کی حرمت ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار ، ج1،ص607، کوئٹہ)

   سیدی امام اہلسنت، مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:”ہمارے علماء تصریح فرماتے ہیں کہ نفسِ حروف قابلِ ادب ہیں اگرچہ جدا جدا لکھے ہوں جیسے تختی یا وصلی پر، خواہ ان میں کوئی برا نام لکھا ہو جیسے فرعون، ابوجہل وغیرہما تاہم حرفوں کی تعظیم کی جائے اگرچہ ان کافروں کا نام لائقِ اہانت و تذلیل ہے۔۔۔۔۔ حروفِ تہجی خود کلام اللہ ہیں کہ ہُود علیہ الصلوۃ و السلام پر نازل ہوئے۔(فتاویٰ رضویہ، ج23، ص336 ،337، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم