Jaifal Khane Ka Hukum

جائفل کھانے کاحکم

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3550

تاریخ اجراء:08شعبان المعظم1446ھ/07فروری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا  جائفل  حلال ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جائفل ایک خشک مصالحہ  ہے، جو  کھانوں میں ذائقہ بڑھانے، خوشبو دینے، اور کبھی کبھی طبی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، اس کا زیادہ استعمال کرنے سے نشہ پیدا ہوتا ہے، جبکہ قلیل مقدار جیسا کہ عموما کھانے وغیرہ میں ڈال کر استعمال کیا جاتا ہے، اس سے نشہ پیدا نہیں ہوتا، لہٰذا کھانے وغیرہ میں جائفل  کی قلیل مقدار  استعمال کر سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں  ہے کہ قلیل مقدار میں استعمال کرنے سے نشہ نہیں ہوتا، ہاں! اتنی کثیر مقدار  میں استعمال کرنا کہ جس سے نشہ پیدا ہو، یہ جائز نہیں۔

   حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کُلّ مُسکِرٍ حرامٌ“ ترجمہ : ہر نشہ دینے والی چیز حرام ہے۔(سنن ابو داؤد، جلد3، صفحہ328، حدیث :3685، الناشر: المكتبة العصرية، صيدا- بيروت)

   حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”جوچیز بھی نشہ دے، پتلی ہو جیسے شراب، خشک ہو جیسے افیون، بھنگ، چرس وغیرہ، وہ حرام ہے حتٰی کہ اگر زعفران زیادہ کھانے سے نشہ ہو جائے، تو اس کا بھی یہ ہی حکم ہے۔ اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے۔“(مراٰۃ المناجیح، جلد5، صفحہ329، نعیمی کتب خانہ گجرات)

   رد المحتار میں ہے: ”(جوزة الطيب) وكذا العنبر والزعفران۔۔۔ فهذا كله ونظائره يحرم استعمال القدر المسكر منه دون القليل كما قدمناه“ ترجمہ: جائفل، اسی طرح  عنبر اور زعفران۔ یہ سب اور اس طرح کی دوسری چیزوں کا  اس قدر استعمال کرنا  کہ جس سے نشہ ہو،حرام ہے۔قلیل مقدار کہ جس سے نشہ نہ ہو،حرام نہیں۔جیسا کہ پہلے گزر چکا۔(رد المحتار، جلد 06، صفحہ458، دار الفکر بیروت)

   حاشیہ طحطاوی میں ہے: ”ونقل أن جوزة الطيب تحرم لكن دون حرمة الحشيشة ،وصرح ابن حجر المكي بتحريم جوزة الطيب بإجماع الأئمة الأربعة  ولعل حكاية الإجماع محمولة على حالة السكر، أما القليل منها ومن كل مسكر ما عدا الخمر ونحوه فتعاطيه لا يحرم عند الإمام والثاني إذا لم يسكر“ ترجمہ: منقول ہے کہ جائفل حرام ہے لیکن اس کی حرمت  حشیش (گانجا) کی حرمت سے کم ہے،ابن حجر مکی علیہ الرحمۃ  نے جوزة الطيب (جائفل) کے حرام ہونے پر  ائمہ اربعہ کے اجماع    کی صراحت کی ہے ،شاید اجماع کی حکایت  نشہ کی حالت پر محمول ہے،  تاہم، جائفل کا تھوڑا استعمال، اور  خمروغیرہ کے علاوہ ہر وہ  چیزجو سکر (نشہ)پیدا کرنے والی ہے، امام اعظم ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیھما کے نزدیک جب  تک  وہ  نشہ نہ دیں، ان کا استعمال حرام نہیں ہے۔(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، جلد01، صفحہ665، دار الکتب العلمیۃ بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم