Murda Murghi ka Gosht Dusre Janwaron ko Khilana

مردہ مرغی کا گوشت دوسرے جانوروں کو کھلانا

مجیب:مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3451

تاریخ اجراء:08رجب المرجب1446ھ/09جنوری 2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مرغی گھر میں پالی ہے اور  رات کو بیمار ہو گئی، صبح کے وقت مر گئی اور اب اس مری ہوئی مرغی کو ذبح کر کے دوسرے جانوروں یعنی جو دوسرے مرغے اور مرغیاں ہیں ان کو اس مری ہوئی مرغی کا گوشت کھلانا کیسا ہے  کیا مری ہوئی مرغی کا گوشت دوسرے مرغوں اور مرغیوں کو کھلا سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شرعی اعتبار سے  جوجانور  خود بخود طبعی موت مرجائے، وہ مردار ہوتا ہے اورمر دار سے  نفع حاصل کرنا  جائز نہیں، لہٰذا اگر مرغی اپنی طبعی موت  مرجائے، تو اس مردارمرغی کو  حلال یا حرام جانوروں کو بطورِ غذا نہیں کھلاسکتے  کہ ان کو کھلانے میں مردار سے نفع حاصل کرنا ہے جبکہ  اللہ تعالیٰ نےمردار  سے نفع حاصل  کرنے کو  حرام قرار دیا ہے۔

   مردار  حرام ہے اور اس سے نفع  اٹھاناجائز نہیں،چنانچہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:(اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةَ وَ الدَّمَ وَ لَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَ مَاۤ اُهِلَّ بِهٖ لِغَیْرِ اللّٰهِ) ترجمہ کنزالعرفان:اس نے تم پر صرف مردار اور خون اور سُور کا گوشت اور وہ جانور حرام کئے ہیں جس کے ذبح کے وقت غیرُ اللہ کا نام بلند کیا گیا۔(القرآن، پارہ2، سورۃ البقرہ، آیت173)

   مذکورہ آیت کے تحت امام ابو بکر احمد  بن علی  جَصَّاص  رازی حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:370ھ/ 980ء) لکھتے ہیں: ’’الميتة في الشرع اسم للحيوان الميت غير المذكى، وقد يكون ميتة بأن يموت حتف أنفه من غير سبب لآدمي فيه۔۔۔، فإنه يتناول سائر وجوه المنافع، ولذلك قال أصحابنا: لا يجوز الانتفاع بالميتة على وجه ولا يطعمها الكلاب والجوارح لأن ذلك ضرب من الانتفاع بها، وقد حرم اللہ  الميتة تحريما مطلقا“ترجمہ :شرعاً ’’الميتة“ اس مردار حیوان کا نام ہے جس کو شرعی طریقے سے ذبح  نہ کیا  گیا ہو اور اس کو بھی  مردار کہا جاتا  ہے کہ جو آدمی کے کسی سبب  کے بغیر  طبعی موت مرجائے، پس یہ مردار سےمنافع حاصل کرنے کی تما م صورتوں کو شامل ہے، اسی وجہ سے ہمارے اصحاب نے فرمایا کہ  مردار سے کسی بھی صورت میں نفع حاصل کرنا  جائز نہیں   اور اسے کتے اور دیگر چیر پھاڑ کرنے والے جانوروں کو کھلانا بھی جائز نہیں، کیونکہ اس عمل میں مردار سے نفع حاصل کرنا  ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے مردار سے مطلقا نفع  حاصل کرنے  کو حرام قرار دیا  ہے۔(احکام القرآن للجصاص،جلد1صفحہ171،مطبوعہ  دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

   حلال و حرام کسی بھی جانور کو مردار نہیں کھلا سکتے،چنانچہ فتاوی عالمگیری میں ہے:لا يجوز الانتفاع بالميتة على أي وجه،ولا يطعمها الكلاب و الجوارح كذا في القنية“ ترجمہ:  مردار سے کسی بھی صورت میں نفع اٹھانا جائز نہیں ہے اور اسے کتے اور دیگر چیر پھاڑ کرنے والے جانوروں کو نہیں کھلایا جائے گا، جیساکہ  قنیہ میں ہے۔(فتاوی عالمگیری، جلد5، صفحه344، مطبوعہ  كوئٹہ)

   حاشیہ شلبی میں ہے:’’وكذلك الميتة لا يجوز أن يطعمها كلابه، لأن في ذلك انتفاعا واللہ تعالى حرم ذلك تحريما مطلقا‘‘ ترجمہ: اور یہی حکم مردار کا ہے کہ کتے کو مردار کھلانا جائز نہیں، کیونکہ اس میں نفع حاصل کرنا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے مطلقاً حرام قرار دیا ہے۔(حاشیۃ الشلبی علی تبیین الحقائق، جلد6، صفحہ 49،مطبوعہ دار الكتاب الاسلامی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم