
مجیب:مولانا محمد حسان عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3465
تاریخ اجراء: 13رجب المرجب 1446ھ/14جنوری2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے لکڑی کے پرندے اپنی بالکونی میں سجاکر رکھے ہیں،جن کاچہرہ بالکل واضح ہے،ناک ،آنکھ،کان وغیرہ سب کچھ واضح ہے، یہ رکھنا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پرندوں کا اس طرح کا مجسمہ بنا نا اور ان کوگھر میں بغیراہانت کے رکھناشرعا جائز نہیں ہے،اورایسے مجسمے گھرمیں رحمت کے فرشتوں کے آنے میں رکاوٹ ہیں،( چاہے مجسمہ لکڑی کا بنا ہوا ہو یا کسی اور چیز کا) کہ جاندارکے اس طرح کے مجسمے بنانےمیں اللہ تعالی کی تخلیق سے مشابہت ہے،اور یہ بات رب تبارک و تعالیٰ کوبہت زیادہ ناپسندہے کیونکہ اس میں گویا اللہ پاک سے مقابلہ کرناپایاجاتا ہے ،نیزیہ بت کے معنی میں ہیں اوربت اللہ تعالی کے ناپسندیدہ ہیں ۔
صحیح مسلم میں مسلم بن حجاج قشیری علیہ الرحمہ (متوفی 261 ھ) حدیث پاک نقل فرماتے ہیں :” قال: إن من أشد الناس عذابا يوم القيامة، الذين يشبهون بخلق الله“ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے سخت عذاب ان لوگوں کو دیاجائے گا، جو اللہ پاک کی تخلیق سے مشابہت کرتے ہیں۔( صحیح مسلم ، ج3 ، ص 1667 ، حدیث 2107، دار احیاء التراث العربی، بیروت )
شرح مشکاۃ میں علامہ شرف الدین حسین بن عبد اللہ طیبی علیہ الرحمہ ( متوفی 743 ھ ) فرماتے ہیں :” يفعلون ما يضاهي خلق الله، أي مخلوقة أو يشبهون فعلهم لفعله، أي في التصوير والتخليق“ ترجمہ: ایسے افعال کرتے ہیں جو اللہ پاک کی تخلیق کے مشابہ ہوتے ہیں یا اپنے فعل کے ذریعے اللہ پاک کے فعل سے مشابہت کرتے ہیں یعنی تصویر کشی اور مجسمہ سازی میں۔ ( شرح مشکاۃ للطیبی ،ج 9،ص 2947 ،مطبوعہ ریاض)
مراٰۃ المناجیح میں حکیم الامت مفتی احمد یارخان نعیمی علیہ الرحمہ (متوفی 1391 ھ ) فرماتے ہیں :” یعنی جیسی جاندار کی صورتیں اللہ تعالیٰ بناتا ہے ویسی یہ بناتے ہیں گویا رب تعالیٰ کا مقابلہ کرتے ہیں اور اس سے مقابلہ کرنے والا مستحق عذاب ہے۔ ( مراٰۃ المناجیح ، ج 6 ، ص 200 ، مطبوعہ نعیمی کتب خانہ ،گجرات )
رد المحتار میں علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ (متوفی 1252 ھ ) :’’ لأن علة حرمة التصوير المضاهاة لخلق الله تعالى۔۔۔وأما فعل التصویر فھو غیر جائز مطلقاً لانہ مضاھاۃ لخلق اللہ تعالی ‘‘ ترجمہ: کیونکہ تصویر سازی کی حرمت کی علت اللہ تعالی کی تخلیق سے مقابلہ ہے۔۔۔ رہا تصویر بنانا تو وہ مطلقاً ناجائز ہے کیونکہ یہ اللہ کی تخلیق سے مقابلہ ہے۔(رد المحتار،ج1،ص647، 650،دار الفکر، بیروت)
مجسمہ چاہے لکڑی سے بنا ہوا ہو یا کسی اور چیز کا اس کے متعلق لسان العرب میں ہے:”أصل الأوثان عند العرب کل تمثال من خشب أو حجارۃ أو ذھب أو فضۃ أو نحاس أو نحوھا “ ترجمہ:عرب کے یہاں بت کی اصل ہر وہ تصویر ہے جو لکڑی، پتھر، سونے، چاندی یا پیتل وغیرہ کی ہو۔ (لسان العرب،جلد13،صفحہ443،مطبوعہ بیروت)
فتاوی رضویہ میں اعلی حضرت علیہ الرحمہ ( متوفی 1340 ھ)فرماتے ہیں:” غیرحیوان کی تصویربت نہیں، بت ایک صورت حیوانیہ مضاہات خلق اﷲ میں بنائی جاتی ہے تاکہ ذوالصورۃ کے لیے مرأتِ ملاحظہ ہو اور شک نہیں کہ ہرحیوانی تصویرمجسّم خواہ مسطح کپڑے پر ہو یا کاغذ پردستی ہویاعکسی اس معنی میں داخل ہے،توسب معنی بت میں ہیں اور بت اﷲعزوجل کامبغوض ہے توجوکچھ اس کے معنی میں ہے،اس کا بلا اہانت گھرمیں رکھناحرام اور موجبِ نفرتِ ملائکہ کرام علیہم الصلٰوۃ والسلام۔"(فتاویٰ رضویہ، ج24، ص634، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم