
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا عورتوں کے لیے ایسے میک اپ کا استعمال جائز ہے، جس میں کارمین (جوؤں کا خون) ہو اور کیا وہ اس کے ساتھ نماز پڑھ سکتی ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
جوں کا خون شرعاً پاک ہوتا ہے کہ اس کاخون بہتاخون نہیں ہوتا، لہذا بدن یا کپڑوں وغیره پر اس کا خون لگ جانے سے وہ بدن یا کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے، اس لئے شریعت مطہرہ کے دائرے میں رہتے ہوئے عورت کے لئے مذکوره میک اپ استعمال کر کے نماز پڑھنا جائز ہے۔ فتاوی عالمگیری میں ہے
"و دم البق و البراغيث و القمل و الكتان طاهر و إن كثر۔ كذا في السراج الوهاج"
ترجمہ: کھٹمل پسو، جوں اور کتان (سرخ رنگ کا کیڑا جو شدید کاٹتا ہے) کا خون پاک ہے، اگر چہ کثیر مقدار میں ہو، اسی طرح سراج الوہاج میں مذکور ہے۔ (فتاوٰی عالمگیری، کتاب الطھارۃ، جلد 01، صفحہ 46، مطبوعہ پشاور)
فتاوی شامی میں ہے
"(و قولہ: قمل و برغوث و بق) أي: و إن كثر بحر و منية۔۔۔ و شمل ما كان في البدن و الثوب تعمد إصابته أو لا۔ حلية، و عليه فلو قتل القمل في ثوبه يعفى عنه، و تمامه في الحلية۔ و لو ألقاه في زيت و نحوه لا ينجسه لما مر في كتاب الطهارة من أن موت ما لا نفس له سائلة في الإناء لا ينجسه"
ترجمہ: جوں، پسو اور کھٹمل کا خون پاک ہے یعنی اگرچہ یہ کثیر ہو، بحر اور منیہ میں یہ مذکور ہے، یہ اسے بھی شامل ہے جو بدن اور کپڑے پر موجود ہو خواہ اس کے پہنچنے کا ارادہ کیا گیا ہو یا نہیں، اسی بنا پر اگر کسی نے جوں کو اپنے کپڑے پر مارا تو وہ خون معاف ہے، یہ تمام بحث حلیہ میں مذکور ہے۔ اور اگر اس نے جوں کو زیتون وغیرہ میں ڈال دیا تو وہ ناپاک نہیں ہوگا جیسا کہ کتاب الطہارۃ میں یہ بات گزر چکی ہے کہ برتن میں ایسے جاندار کی موت کہ جس میں بہتا خون نہ ہو تو وہ اس برتن کو ناپاک نہیں کرتا۔ (رد المحتار مع الدر المختار، کتاب الطھارۃ، جلد 01، صفحہ 576، مطبوعہ کوئٹہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3901
تاریخ اجراء: 07 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 4 جون 2025 ء