
مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر:HAB-0523
تاریخ اجراء:26 شعبان المعظم 1446 ھ/ 25فروری 2025 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے كے بارے میں کہ مردوں کے لئے ایسی گھڑی پہننا جائز ہے جس پر سونے کا پانی چڑھایا گیا ہو؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جس دھات سے بنی گھڑی کا پہننا مَردوں کے لئے جائز ہے، اس پر سونے کا پانی چڑھا دیا جائے جب بھی اس کا پہننا جائز رہے گا کیونکہ ایسی شے سونے کے حکم میں نہیں ہوتی۔
فتاوی رضویہ میں سوال ہوا: ”وہ اشیاء جن پر سونے چاندی کا پانی چڑھا ہو جسے گلٹ کہتے ہیں مرد استعمال کرسکتا ہے یانہیں؟“ اس کے جواب میں سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے فرمایا: ” کرسکتاہے۔ سونے یا چاندی کا پانی وجہ ممانعت نہیں۔ ہاں اگر وہ شے فی نفسہٖ ممنوع ہو تودوسری بات ہے جیسے سونے کا ملمع کی ہوئی تانبے کی انگوٹھی۔“(فتاوی رضویہ، ج 22، ص 129، رضا فاؤنڈیشن لاھور)
فتاوی فیض رسول میں ہے: ”حکم اصل شے کا ہوتا ہے نہ کہ ملمع کا، اسی لئے فقہائے کرام تصریح فرماتے ہیں کہ اگر تانبا پیتل وغیرہ دھاتوں کے برتنوں پر سونا چاندی کا ملمع کردیا جائے تو ان برتنوں کا استعمال جائز ہے، در مختار کتاب الحظر و الاباحۃ میں ہے: اما المطلی فلا بأس بہ بالاجماع لان الطلاء مستھلک لا یخلص فلا عبرۃ للونہ عینی و غیرہ اور رد المحتار جلد پنجم ص 219 میں ہے: اما التمویۃ الذی لا یخلص فلا بأس بہ بالاجماع فلانہ مستھلک فلا عبرۃ ببقائہ لونا اھ۔“(فتاوی فیض رسول، ج 02، ص 566، شبیر برادرز لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم