
مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3437
تاریخ اجراء:07رجب المرجب1446ھ/07جنوری2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ہمارا سوال یہ ہے کہ نکاح کے دن دولہے کو سرخ عمامہ شریف باندھتے ہیں۔ یہ جائز ہے یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
دولہے کے لیے سرخ رنگ کا عمامہ باندھنا جائز ہے جبکہ وہ کُسُم (ایک قسم کا پھول ہےجس سے گہرا سرخ رنگ نکلتا ہے اور اس سے کپڑے رنگے جاتے ہیں، اس)سے رنگا ہوا نہ ہو کیونکہ مرد کے لیے کسم سے رنگا ہوا سُرخ لباس پہننا ،ناجائز و ممنوع ہے،جبکہ خالص کُسُم سے رنگا ہو یا خالص سے تو نہ ہو، بلکہ اس میں اور رنگوں کی بھی آمیزش ہو، مگر غالب کُسُم ہی ہو۔اوراس کے علاوہ سرخ رنگ سے رنگے ہوئے کپڑے پہننا اورعمامہ باندھناجائزہے، البتہ! بچنا بہتر ہے کیونکہ کسم کے علاوہ خالص سرخ رنگ کا لباس پہننے میں علماء کا اختلاف ہے، لیکن صحیح ومعتمد قول یہی ہے کہ جائز ہے، مگربچنا بہتر ہے،بالخصوص اس صورت میں جب سرخ رنگ زیادہ شوخ ہو۔
چنانچہ درمختارمیں کسم اورزعفران سے رنگے ہوئے کپڑوں کی ممانعت بیان کرنے کے بعد ارشادفرمایا:’’ولا باس بسائر الالوان‘‘ ترجمہ : بقیہ رنگوں کےکپڑے پہننے میں حرج نہیں۔(الدر المختار مع رد المحتار،ج 6،ص 358،دار الفکر، بیروت)
امام احمدرضاخان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا:’’سرخ اور زردرنگ کا کپڑا پہننا مرد کوجائز ہے یانہیں؟ اور اس سے نماز درست ہے یانہیں؟ اگر پہننا مکروہ ہے،تو اس میں کراہت تنزیہی ہے یا تحریمی؟ بعض احادیث سے حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا سرخ جبہ زیب تن فرمانا ثابت اور زرد ملبوس رنگنا ظاہر۔۔ اور بعض احادیث سے اس کی نہی پیداوہو یدا۔۔ معصفر ومزعفر کی کیا تشریح ہے؟
تو اس کے جواب میں ارشاد فرمایا:’’کسم کا رنگا ہوا سرخ اور کیسر کازرد،جنھیں معصفر ومزعفر کہتے ہیں مرد کو پہننا، ناجائز وممنوع ہے اور ان سے نماز مکروہ تحریمی،اور ان کے سوا اور رنگت کا زرد بلا کراہت مباح خالص ہے،خصوصا زرد جوتا مورث ِسرور وفرحت۔۔ اور خالص سرخ غیر معصفر میں اضطراب ِاقوال ہے اور صحیح ومعتمد جواز، بلکہ علامہ حسن شرنبلالی نے فرمایا :اس کا پہننا مستحب ہے، حق یہ کہ احادیثِ نہی،سرخ معصفر کے بارے میں ہیں۔۔۔ اور احادیثِ جواز، سرخ غیر معصفر میں، اور حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا سرخ جوڑا پہننا بیان ِجواز کے لئے ہے۔‘‘(فتاوی رضویہ ،ج22،ص194تا197ملتقطاً، رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
مزید ایک مقام پر مرد کے لئے شوخ رنگ پہننے کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں:’’اور خالص شوخ رنگ بھی اسے (یعنی مرد کوپہننا)مناسب نہیں۔ حدیث میں ہے: ’’ایاکم والحمرۃ فانھا من زی الشیطان‘‘(سرخ رنگ سے بچو،کیونکہ یہ شیطان کی ہیئت و وضع ہے) باقی رنگ فی نفسہ جائز ہیں، کچے ہوں یا پکے۔ہاں!اگر کوئی کسی عارض کی وجہ سے ممانعت ہوجائے، تو وہ دوسری بات ہے۔ جیسے ماتم کی وجہ سے سیاہ لباس پہنناحرام ہے۔‘‘(فتاوی رضویہ، ج22، ص185، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم