Mathe Par Tika Ya Tilak Lagane Aur Rakhi Bandhne Ka Hukum

 

ماتھے پر ٹیکا یا تِلک لگانے اور راکھی بندھوانے کا حکم

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1872

تاریخ اجراء:09صفرالمظفر1446ھ/15اگست2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہندؤوں کی طرح  اپنے ماتھے پر ٹیکا  لگانے یا کلائی پر راکھی بندھوانے یا باندھنے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ماتھے پر ہندؤوں کی طرح ٹیکہ لگاناکفر ہے، لہٰذا جس مسلمان نے  ایسا کیا وہ فوراً اپنے اس فعل سے توبہ کرے اور کلمہ پڑھ کر تجدید ایمان کرے  اور شادی شدہ ہے تو تجدید نکاح بھی کرے اگرچہ یہ فعل اس نے مذاق میں ہی کیوں نہ کیا ہو ۔البتہ مسلمان کا راکھی باندھنا یا بندھواناکفر تو نہیں لیکن ناجائز و حرام ہے،کیونکہ یہ کافروں کاقومی شعار ہے اور کافروں کاقومی شعار اپنانا  سخت حرام ہے، ایسا فعل کرنے والے پر  توبہ کرنا لازم ہے۔

   اعلیٰ حضرت امام  اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں: ” ماتھے پر قشقہ(ٹیکا) لگانا خاص شعارِ کفر ہے ا ور اپنے لئے جو شعارِ کفرپر راضی ہو اُس پر لزوم کفر ہے۔“ (فتاویٰ رضویہ ،جلد 21، صفحہ 296، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

    صدر الشریعہ، بدر الطریقہ حضرت  علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”عملِ جَوارِح(یعنی ظاہِری اعضاء کے ذریعے کئے جانے والے عمل) داخلِ ایمان نہیں۔البتہ بعض اعمال جو قطعاً  منافئ ایمان ہوں اُن کے مرتکب کو کافر کہاجائے گا۔ جیسے بت یا چاند سورج کوسجدہ کرنا اور قتلِ نبی یا نبی کی توہین یا مصحف شریف یا کعبہ معظمہ کی توہین اور کسی سنت کو ہلکا بتانا یہ باتیں یقینا کفر ہیں۔ یوہیں بعض اعمال کفر کی علامت ہیں جیسے زُنّار باندھنا، سرپر چُٹیا رکھنا، قَشقہ (یعنی ہندؤوں کی طرح پیشانی پر مخصوص قسم کا ٹیکا)لگانا ۔ ایسے افعال کے مُرتکب کوفُقَہائے کرام رحمہم السلام کافر  کہتے ہیں ۔ تو جب ان اعمال سے کفر لازم آتا ہے تو ان کے مُرتکِب کو ازسرِ نو اسلام لانے اور اس کے بعد اپنی عورت سے تجدیدِ نِکاح کا حکم دیا جائےگا ۔“ (بہارِ شریعت، جلد1،حصّہ 1، صفحہ 175۔176، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   راکھی باندھنے یا بندھوانے کے متعلق علامہ مفتی شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” جن مسلمان عورتوں نے ہندؤوں کو یہ ڈورا باندھا یا جن مسلمان مردوں نے ہندو عورتوں سے یہ ڈورا بندھوایا فاسق و فاجر گنہگار مستحق عذاب نار ہوئے لیکن کافر نہ ہوئے اس لیے کہ یہ راکھی بندھن پوجا نہیں ان کا قومی تہوار ہے اور ان کا یہ قومی شعار ہے مذہبی شعار نہیں کسی بھی کافر کے قومی شعار کو اختیار کرنا حرام وگناہ ہے جیسے ہولی کھیلنا ہاں کسی کافر کے مذہبی شعار کو اختیار کرنا ضرور کفر ہے مذہبی شعار کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ چیز ان کے مذہب میں عبادت ہو یا وہ چیز ان کے مذہب کی علامت ہو جیسے چوٹی رکھنا، زنارباندھنا اور راکھی باندھنا نہ تو ان کے مذہب میں عبادت ہے اور نہ ہی ان کے مذہب کی رُو سے ان کی مذہبی علامت یہ ایک وقتی رسم ہے۔“ ( فتاوی شارح بخاری، جلد 2، صفحہ 566 ،مطبوعہ: دائرۃ البرکات، ھند)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم