
دارالافتاء اھلسنت)دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس بارے میں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام کے ساتھ درودِ پاک کی جگہ کوئی علامت، مثلاً ’’صلعم‘‘ یا ’’ص‘‘ یا ’’ ؐ ‘‘ لکھنا کیسا اور کیا یہ درودِ پاک کے قائم مقام ہو گا؟ سائل: عبد اللہ رشید(ساہنا، منڈی بہاؤالدین)
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نامِ نامی اسمِ گرامی کے ساتھ مکمل درودِ پاک لکھنے کے بجائے فقط ’’صلعم‘‘ یا ’’ص‘‘ یا ’’ ؐ ‘‘ لکھنا ناجائز و ممنوع اور شدید محرومی کا باعث ہے اور یہ ہر گز درودِ پاک کے قائم مقام نہیں، لہٰذا جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام لکھا جائے تو مکمل درودِپاک ہی لکھا جائے۔ یونہی صحابہ کرام علیہم الرضوان اور اولیاء کرام رحمہم اللہ السلام کے نام کے ساتھ بھی فقط’’ ‘‘ اور ’’ ‘‘ لکھنا منع ہے ، ان کے نام کے ساتھ بھی ’’رضی اللہ تعالی عنہ‘‘اور ’’رحمۃ اللہ علیہ‘‘ جیسے الفاظ ہی لکھے جائیں۔
علامہ نووی علیہ رحمۃ اللہ القوی حدیثِ پاک کے آداب بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:
’’وينبغي ان يحافظ على كتابة الصلاة والتسليم على رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم ولا يسام من تكراره ومن اغفله حرم حظاً عظيماً۔۔ويكره الاقتصار على الصلاة او التسليم والرمز اليهما في الكتابة، بل يكتبهما بكمالهما‘‘
ترجمہ: اور مناسب یہ ہے کہ حدیث لکھنے والا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر صلوٰۃ و سلام لکھنے کا اہتمام کرےاور اس کے تکرار سے نہ اکتائے۔ اور جو اس سے غافل رہاوہ بہت بڑے اجر سے محروم رہا۔اور لکھنے میں فقط صلوٰۃ یا سلام پر اکتفاء کرنا یا ان کی جانب اشارہ کر دینا مکروہ ہے، بلکہ دونوں کو مکمل طور پر لکھے۔(التقریب والتیسیر للنووی، ص68، مطبوعہ، دار الکتاب العربی، بیروت)
اور علامہ ابنِ حجر ہیتمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ ارشاد فرماتے ہیں:
’’وكذا اسم رسوله بان يكتب عقبه صلى اللہ عليه وسلم فقد جرت به عادة الخلف كالسلف ولا يختصر كتابتها بنحو صلعم، فانه عادة المحرومين‘‘
ترجمہ: اور اسی طرح اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام کے بعد "صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم" لکھے، اس میں خلف کا طریقہ سلف کی طرح ہی رہا ہے اوراس کے لکھنے کو "صلعم" جیسا مختصر نہ کرے، کیونکہ یہ محروم لوگوں کی عادت ہے۔ (فتاوی حدیثیہ، صفحہ164، مطبوعہ دار الفکر)
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن سے ایک سوال ہوا جس میں درودِ پاک کے بجائے اسی طرح کے الفاظ تھے، تو سوال کا جواب دینے سے قبل ارشاد فرمایا: ’’مسئلہ سے پہلے ایک بہت ضروری مسئلہ معلوم کیجئے، سوال میں نامِ پاک حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم کے ساتھ بجائے صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم ’’صلعم‘‘ لکھا ہے، یہ جہالت آج کل بہت جلد بازوں میں رائج ہے، کوئی’’صلعم‘‘ لکھتا ہے، کوئی’’عم‘‘ کوئی’’ص‘‘ اور یہ سب بیہودہ و مکروہ و سخت ناپسند وموجبِ محرومی شدید ہے، اس سے بہت سخت احتراز چاہیئے، اگر تحریر میں ہزار جگہ نامِ پاک حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم آئے، ہر جگہ پورا ’’صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم‘‘ لکھا جائے، ہرگز ہر گز کہیں ’’صلعم‘‘ وغیرہ نہ ہو، علماء نے اس سے سخت ممانعت فرمائی ہے۔‘‘ (فتاوی رضویہ، ج6، ص220، مطبوعہ، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
اورصدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ’’اکثر لوگ آج کل درود شریف کے بدلے ’’صلعم‘‘، ’’عم‘‘، ’’ ؑ ‘‘ لکھتے ہیں، یہ ناجائز و سخت حرام ہے، یوہیں رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی جگہ’’رحمۃ ﷲ تعالیٰ‘‘ کی جگہ’’ ؒ ‘‘ لکھتے ہیں، یہ بھی نہ چاہیے۔‘‘ (بہار شریعت، ج1، ص534، مطبوعہ، مکتبۃ المدینہ)
اور’’صلعم‘‘ وغیرہ لکھنا درودِ پاک کے قائم مقام بھی نہیں۔چنانچہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن ارشاد فرماتے ہیں: ’’درود شریف کی جگہ جو عوام و جہال ’’صلعم‘‘ یا’’ ع‘‘ یا ’’م‘‘یا ’’ص‘‘ یا ’’صللم‘‘ لکھا کرتے ہیں، محض مہمل و جہالت ہے۔القلم احدی اللسانین یعنی قلم دو زبانوں میں سے ایک ہے۔ جیسے زبان سے درود شریف کے عوض یہ مہمل کلمات کہنا درود کو ادا نہ کرے گا، یوں ہی ان مہملات کا لکھنا، درود کا کام نہ دے گا، ایسی کوتاہ قلمی سخت محرومی ہے۔ ‘‘ (فتاوی رضویہ، ج 9، ص 314، مطبوعہ، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مجیب : محمد فرحان افضل عطاری
مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر : GUJ-0011
تاریخ اجراء : 05صفر المظفر1447ھ31جولائی2025ء