کیا نبی پاک ﷺ کو یا محمد کہہ کر پکار سکتے ہیں؟

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو’’یا محمد‘‘ کہہ کر  پکارنے کا حکم

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:FAM-477

تاریخ اجراء:05 محرم الحرام1445ھ/12جولائی2024ء

دارالافتاء اہلسنت(دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’یامحمد‘‘ کہہ کر  پکارنے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کونام لے کر یعنی’’یا محمد‘‘ کہہ کر پکارنا  ،ناجائز و حرام  ہے،قرآن پاک میں  رب تعالیٰ نے رسولِ خدا  صلی اللہ علیہ وسلم کو  نام لے کر پکارنے سے منع فرمایا ہے،لہذا ’’یامحمد‘‘ کہہ کر پکارنے کے بجائے،خوبصورت القابات  سے پکارا جائے،جیسے یا رسول اللہ، یاحبیب اللہ،یانبی اللہ،یاسیدالمرسلین،یاخاتم النبیین،یاشفیع المذنبین صلی اللہ علیہ وسلم۔

’’یا محمد‘‘ کہہ کر پکارنے کی ممانعت سےمتعلق قرآن پاک میں ارشاد باری تعالی  ہے:

﴿لَا تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ بَیْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًا

ترجمہ کنز العرفان:(اےلوگو!)رسول کےپکارنےکوآپس میں ایسانہ بنالو، جیسےتم میں سےکوئی دوسرے کو پکارتا ہے۔(القرآن،پارہ18،سورۃالنور،آیت63)

اس  آیت کے تحت تفسیرخازن  میں ہے:

’’معناه لا تدعوه باسمه،كما يدعو بعضكم بعضا يا محمد يا عبد اللہ،ولكن  قولوا يا نبيّ اللہ يا رسول اللہ في لين وتواضع‘‘

ترجمہ: آ یت کا معنی یہ ہے کہ تم حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو ان کے نام  سے   نہ پکارو، جیسے تم میں سے کوئی کسی  کو نام کے ساتھ پکارتے ہوئے کہتا ہے یا محمد، یا عبد اللہ،لیکن تم انہیں نرمی اور عاجزی سے یانبی اللہ،یارسول اللہ کہہ کر پکارو۔(تفسیرالخازن،جلد3،صفحہ307، دار الكتب العلمية،بیروت)

تفسیر ابن کثیر میں ہے:

’’عن ابن عباس:کانوا یقولون’’یا محمد،یا ابا القاسم‘‘فنھا ھم اللہ عز وجل  عن ذلک، اعظاما لنبيه،صلوات اللہ وسلامه عليه قال:فقالوا:يارسول اللہ،يانبی اللہ“

ترجمہ:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو’’یامحمد،یااباالقاسم‘‘ کہتےتھے،تو الله عزوجل نے اپنےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کی وجہ سے انہیں اس طرح کہنے  سےمنع فرمادیا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ پھرصحابہ کرام ’’یارسول اللہ،یانبی اللہ‘‘ کہاکرتےتھے۔(تفسیرابن کثیر، جلد6،صفحہ88،دار طيبہ)

سیدی اعلی حضرت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃالرحمن فتاوی رضویہ میں  ارشادفرماتےہیں:”یہاں اُس کایہ بندوبست فرمایاکہ اس امتِ مرحومہ پراس نبی کریم علیہ افضل الصلوۃوالتسلیم کانام پاک لےکرخطاب کرناہی حرام ٹھہرایا،

قال اللہ تعالی:﴿لَا تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ بَیْنَكُمْ كَدُعَآءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًا

اللہ تعالیٰ نےفرمایا: رسول کاپکارناآپس میں ایسانہ ٹھہرالوجیسےایک دوسرےکو پکارتےہوکہ اےزید،اےعمرو،بلکہ یوں عرض کرو: یارسول اللہ،یانبی اللہ،یاسیدالمرسلین،یاخاتم النبیین،یاشفیع المذنبین،صلی اللہ تعالی علیک وسلم وعلی اٰلک اجمعین۔۔۔لہذا علماءتصریح فرماتےہیں،حضوراقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کونام لےکرندا کرنی حرام ہے اور واقعی محلِ انصاف ہے،جسےاس کامالک ومولیٰ تبارک وتعالیٰ نام لےکرنہ پکارے،غلام کی کیامجال کہ راہِ ادب سے تجاوزکرے۔۔۔یہ مسئلہ مہمہ جس سےاکثراہل زمانہ غافل ہیں،نہایت واجب الحفظ ہے۔“(فتاوی رضویہ، جلد30، صفحہ156،158،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم