
مجیب:مفتی فضیل رضا عطاری
فتوی نمبر:Book-179
تاریخ اجراء:16محرم الحرام1439ھ/07اکتوبر2017ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ نقش نعلین کہ جو تبرک کی نیت سے گھر میں رکھے جاتے ہیں اگر کوئی شخص مارکیٹ میں ملنے والی تصویر لینے کے بجائے اپنے ہاتھ سے نقش بناکر حصول برکت کی نیت سے رکھے تو کیا اس سے بھی برکت حاصل ہوگی یا یہ عکسی تصویر ہی کے ساتھ خاص ہے؟ نیز نقش نعلین کے اوپر یا اطراف میں اللہ عزوجل اور رسول پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے اسمائے مبارکہ تحریر کرنا کیسا ہے؟ بیان فرمادیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے نعلین مقد س کا نقش بناکر رکھنا، مستحسن اور بابرکت عمل ہے اور جس طرح کیمرہ وغیرہ کی پرنٹ شدہ نقش نعلین کی تصویر رکھنا جائز و مستحسن ہے یونہی ہاتھ سے نقش مبارک بناکر رکھنا بھی باعث برکت اور اچھا عمل ہے کیونکہ تصویر خواہ کیمرے کے ذریعے لی گئی ہو یا ہاتھ سے بنائی گئی ہو، حکم کے اعتبار سے ان میں کچھ فرق نہیں ہے۔ہاں ہاتھ سے بناتے ہوئے رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی جو محبت دل میں مزید پیدا ہوگی اور خالص توجہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی طرف دیر تک قائم ہوگی اس کے تو کہنے ہی کیا ہیں اس لیے عشق رسول میں ڈوب کر صحیح نقش نعلین شریفین ہاتھ سے بنانا تو بہت بہتر بات ہے۔
پھر نعلین مقدس کا نقش بنانا، اس سےبرکتیں حاصل کرنا تبع تابعین کے مبارک زمانہ سے آج تک مسلمانوں میں رائج ہے۔ جبکہ کیمرہ وغیرہ نوایجاد چیزیں ہیں۔ ایک دو صدی قبل تک ان کا وجود ہی نہیں تھاپہلے ہاتھ ہی سے نقش نعلین شریفین بنائی جاتی تھی صدیوں سے ان ہاتھ سے بنے ہوئے نقوش ہی سے برکت حاصل کی جاتی رہی تو اس بارے میں کچھ خیال پیدا ہونے اور اس بارے میں سوال کی گنجائش ہی پیدا نہیں ہوتی، الغرض نقش نعلین سے حاصل ہونے والی برکتیں کیمرہ کی تصویر کے ساتھ ہرگز خاص نہیں بلکہ کیمرہ کی عکسی تصویر اور ہاتھ سے بنائے ہوئے نقش دونوں اس حکم میں برابر ہیں۔
نقش نعلین سے متعلق سیدی اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خاں علیہ الرحمۃ ارشاد فرماتے ہیں :"طبقۃً فطبقۃ شرقا غربا عجما عربا علمائے دین اور ائمہ معتمدین نعل مطہر حضور سید البشر علیہ افضل الصلاۃ و اکمل السلام کے نقشے کاغذوں پر بناتے، کتابوں میں تحریر فرماتے آئے ہیں اور انہیں بوسہ دینے آنکھوں سے لگانے سر پر رکھنے کا حکم فرماتے رہے اور دفع امراض و حصول اغراض میں اس سے توسل فرمایا کئے اور بفضل الٰہی عظیم و جلیل برکات و آثار اس سے پایا کیے۔‘‘(فتاویٰ رضویہ، ج21، ص413، رضا فاونڈیشن، لاہور)
سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خاں علیہ الرحمۃ نے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے روضہ مطہرہ کا نقش اورنقش نعلین کے جواز و برکات سے متعلق تفصیلی رسالہ تحریر فرمایا جس کا نام "شفاء الوالہ فی صور الحبیب و مزارہ و نعالہ" ہے۔اس میں آپ علیہ الرحمۃارشاد فرماتے ہیں :"بالجملہ مزار اقدس کا نقشہ تابعین کرام اور نعل مبارک کی تصویر تبع تابعین اعلام سے ثابت اور جب سے آج تک ہر قرن و طبقہ کے علماء و صلحا میں معمول و رائج ، ہمیشہ اکابر دین ان سے تبرک کرتے اور ان کی تکریم و تعظیم رکھتے آئے ہیں۔(فتاویٰ رضویہ، ج21، ص 456، مطبوعہ رضا فاونڈیشن، لاہور)
نیز نقش نعلین کے اطراف یا اوپر اللہ عزوجل اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک نام تحریر کرنا، جائز ہے۔ یہ بے ادبی نہیں۔ چنانچہ سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خاں علیہ الرحمۃ نقش نعلین پر بسم اللہ شریف تحریر کرنے سے متعلق ارشاد فرماتے ہیں :’’اور بسم اللہ شریف اس پر لکھنے میں کچھ حرج نہیں، اگر یہ خیال کیجئے کہ نعل مقدس قطعاً تاج فرق اہل ایماں مگر اللہ عزوجل کا نام و کلام ہر شی سے اجل و اعظم و ارفع و اعلیٰ ہے، یوہیں تمثال میں بھی احتراز چاہیئے تو یہ قیاس مع الفارق ہے۔ اگر حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے عرض کی جاتی کہ نام الٰہی یا بسم اللہ شریف حضور کی نعل اقدس مقدس پر لکھی جائے تو پسند نہ فرماتے مگر اس قدر ضروری ہے کہ نعل بحالت استعمال و تمثال محفوظ عن الابتذال میں تفاوت بدیہی ہے۔ (یعنی حقیقی استعمالی نعلین شریف اور استعمال سے محفوظ و جدا نقش کے درمیان واضح فرق ہے)اور اعمال کا مدار نیت پر ہے، امیر المومنین فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے جانورانِ صدقہ کی رانوں پر حبیس فی سبیل اللہ(یعنی اللہ کی راہ میں وقف ہے)داغ فرمایا تھا ، حالانکہ ان کی رانیں بہت محل بےاحتیاطی ہیں۔ الخ‘‘(فتاویٰ رضویہ، ج21، ص413،414، رضا فاونڈیشن لاہور)
سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خاں علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :’’دستی و عکسی(تصویر) میں صرف تخفیف عمل کا فرق ہے جیسے پیادہ اور ریل۔ جہاں جانا شرعاً حرام ہے پیادہ و ریل دونوں یکساں ہیں، وہ نہیں کہہ سکتا کہ اس میں مجھے پاوں کو حرکت دینی نہ پڑی، نہ منزل منزل ٹھہرتا گیا، بالجملہ تصویر عکسی و دستی کے بنانے، رکھنے سب باتوں کے احکام قطعاً ایک ہیں اور فرق کی کوئی وجہ نہیں۔(فتاویٰ رضویہ، ج24، ص567، مطبوعہ رضا فاونڈیشن لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم