
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ یہاں یورپ وغیرہ میں کافی عرصے سے نان الکوحلک بیئر (Non-alcoholic beer) عام ہے جسے عموماً الکوحل فری بیئر یا زیرو زیرو بیئر (0.0 Beer) بھی کہتے ہیں، اور چونکہ یہ نشہ آور نہیں ہوتی اس لیے مسلمان بھی اسے حلال سمجھ کر استعمال کرتے ہیں تو کیا اس کا پینا جائز ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
مارکیٹ میں رائج نان الکوحلک بیئر(Non-alcoholic beer) میں الکوحل بالکل نہ ہو، ایسا نہیں، بلکہ اکثر و بیشتر اس میں بھی الکوحل کی معمولی مقدار ہوتی ہے اور اگر کسی صورت میں زیرو پرسنٹ الکوحل ہو تب بھی اس میں ابتداءً الکوحل بننے کی وجہ سے وہ شے ناپاک و حرام ہو گئی اور اب اس سے صرف الکوحل کو نکال دینا اسے پاک و حلال نہیں کر دے گا بلکہ حلت کے لیے اب یہاں ماہیت و حقیقت کا بدل جانا ضروری ہے جو مذکورہ صورت میں نہیں پایا جاتا، لہذا اس کا پینا ناجائز و حرام اور گناہ ہے، ہر مسلمان کو اس کے استعمال سے بچنا لازم ہے۔
تفصیل اس کی درج ذیل ہے:
جہاں تک نان الکوحلک بیئر (Non-alcoholic beer) کے اجزائے ترکیب کا تعلق ہے تو عمومی طور پر اس میں پانی (Water)، جَو کی مالٹ (Barley Malt)، مکئی (Corn)، چاول (Rice) اور ہاپس (Hops) کا استعمال کیا جاتا ہے، یہ چیزیں فی نفسہٖ تو پاک اور حلال ہیں، مگر جب ان کا مرکب مشروب نشہ آور ہو جائے تو اس کا استعمال ناجائز و حرام ہوگا؛ کہ وہ خمر ہی کے حکم میں ہے۔ رہا نان الکوحلک بیئر (Non-alcoholic beer) کا طریقۂ ترکیب تو اس کا عمل (Procedure)، اسے بنانے والی کمپنیوں (Companies) کی ویب سائٹس پر موجود ہے۔
بنیادی طور پر اس کی پروڈکشن میں تین مراحل ہوتے ہیں: (1) الکوحل والی نارمل بیئر بنانا: پہلے باقاعدہ بیئر تیار کی جاتی ہے جس میں الکوحل موجود ہوتی ہے۔ (2) الکوحل کا اخراج: بیئر بننے کے بعد اس سے الکوحل کو ایک مخصوص طریقے سے نکالا جاتا ہے۔ (3)خوشبو اور ذائقے کی بحالی: پھر وہ خوشبو اور ذائقے جو الکوحل نکالنے کے دوران ضائع ہو جاتے ہیں، انہیں دوبارہ بحال کیا جاتا ہے۔
مذکورہ بالا مراحل کے ذریعے، اولاً عام بیئر کی طرح اجزائے ترکیب میں خمیر (Yeast) ڈال کر تخمیر(Fermentation) کے عمل سے بیئر بنائی جاتی ہے، جس کے دوران قدرتی طور پر الکوحل پیدا ہوتی ہے۔ اس کے بعد، ویکیوم ڈسٹلیشن تکنیک (Vacuum Distillation Technique) کے ذریعے، الکوحل کو ختم (یا کم) کیا جا تا ہے۔ اس کے لیے بیئر کو کم درجہ حرارت پر مسلسل گرم کیا جاتا ہے تاکہ الکوحل بخارات بن کر خارج ہو جائے۔ لیکن تحقیق کے مطابق اس طرح الکوحل مکمل طور پر ختم نہیں ہوتی بلکہ الکوحل کی ایک قلیل مقدار (تقریباً 0.05 فیصد یا اس سے کم) پھر بھی اس میں باقی رہتی ہے۔ چونکہ اس معمولی مقدار کے باوجود قانونی اصول کے مطابق اسے ”الکوحل فری پروڈکٹ“ کا نام دیا جا سکتا ہے، اس لیے اسے الکوحل فری بیئر یا 0.0 بیئر کہتے ہیں۔ پس جب اس میں الکوحل موجود ہوتی ہے اگرچہ بہت ہی معمولی مقدار تو اس کو پینا ناجائز و حرام ہے؛ کہ حدیث پاک کے مطابق جس کی کثیر مقدار نشہ آور ہو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہوتی ہے، اور اگر کسی صورت میں زیرو پرسنٹ الکوحل ہو تب بھی اس میں ابتداءً الکوحل بننے کی وجہ سے وہ شے ناپاک و حرام ہو گئی اور اب اس سے صرف الکوحل کو نکال دینا اسے پاک و حلال نہیں کر دے گا، بلکہ حلت کے لیے اب یہاں ماہیت و حقیقت کا بدل جانا ضروری ہے جو مذکورہ صورت میں نہیں پایا جاتا۔
سنن ابن ماجہ، سنن ابی داؤد، تاریخ الکبیر للبخاری میں ہے:
قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: ليشربن ناس من أمتي الخمر يسمونها بغير اسمه
ترجمہ: رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ ضرور شراب پئیں گے، وہ (اس کا نام بدل کر) اسے دوسرے ناموں سے پکاریں گے۔ (سنن أبي داود، كتاب الأشربة، باب في الداذي، جلد 3، صفحه 329، حدیث 3689، المكتبة العصرية، بيروت)
مرآۃ المناجیح میں ہے: ”یعنی شراب کو بیئر یا انگریزی میں وسکی کہہ کر پئیں گے، کہیں گے یہ شراب نہیں، یہ تو وسکی ہے یا بیئر ہے۔ آج بھی بعض لوگ اس نام سے شراب پیتے ہیں۔“ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، جلد 7،صفحه 161، مکتبۃ اسلامیہ، لاہور)
جامع ترمذی، سنن ابی داؤد، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ، مسند احمد، مسند بزار وغیرہ کثیر کتب احادیث میں حدیث پاک موجود ہے:
و اللفظ للاول ”أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال: ما أسكر كثيره فقليله حرام“
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا: جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ آور ہو، اس کی تھوڑی مقدار (بھی) حرام ہوتی ہے۔ (جامع ترمذي، أبواب الأشربة، باب ما جاء ما أسكر كثيره فقليله حرام، جلد 3،صفحه 442، حدیث 1865، دار الغرب الإسلامي، بيروت)
تبیین الحقائق میں ہے:
رواه أحمد و ابن ماجه و الدارقطني و صححه و فيه من الأخبار الصحاح ما لا يحصى
ترجمہ: (مذکورہ بالا) حدیث کو امام احمد، ابن ماجہ اور دار قطنی نے روایت کیا ہے، اور اسے صحیح قرار دیا ہے۔ نیز اس بارے میں بے شمار صحیح احادیث موجود ہیں۔ (تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق، جلد 6،صفحه 47، المطبعة الكبرى الأميرية، القاهرة)
در مختار و رد المحتار مع جد الممتار میں ہے:
”"و حرمها محمد أي الأشربة المتخذة من العسل والتين و نحوهما" كالتمر و الزبيب و العنب، فالمراد الأشربة الأربعة التي هي حلال عند الشيخين إذا غلت و اشتدت و إلا(أي : إن لم تغل و لم تشتد) فلا تحرم كغيرها اتفاقا "قاله المصنف مطلقا قليلها و كثيرها و به يفتى" أي بقول محمد، و هو قول الأئمة الثلاثة لقوله عليه الصلاة و السلام كل مسكر خمر و كل مسكر حرام“
ترجمہ: اور امام محمد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ان مشروبات کو حرام قرار دیا ہے جو شہد، انجیر اور ان جیسی دیگر چیزوں جیسے کھجور، کشمش اور انگور سے بنائے گئے ہوں۔ پس مراد وہ چار مشروبات ہیں جو امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اور امام ابو یوسف رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک اس وقت تک حلال ہیں جب تک وہ جوش نہ کھا جائیں اور شدت والے (نشہ آور) نہ ہو جائیں، ورنہ یعنی اگر جوش نہ کھائیں اور نشہ آور نہ ہوں تو دیگر مشروبات کی طرح یہ بالاتفاق حرام نہیں ہیں۔ مصنف علامہ تمرتاشی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ان مشروبات کی مطلقاً تھوڑی اور زیادہ مقدار کو (حرام) بتایا ہے، اور امام محمد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے قول پر ہی فتوی ہے، جو کہ ائمہ ثلاثہ (امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم) کا قول ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: "ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور ہر نشہ آور شے حرام ہے۔" (رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الاشربۃ، جلد 10، صفحہ 42، دار المعرفۃ، بیروت) (جد الممتار، کتاب الاشربة، جلد 7، صفحه 117، مکتبة المدینہ، کراچی)
فتاوی نوریہ میں ہے: ”بہر حال تحقیق یہ ہے کہ ایسا مرکب جس کے سب اجزا یا بعض پلید ہوں، وہ صرف اس مصنوعی ترکیب و استحالہ سے طاہر و حلال نہیں ہو سکتا، ورنہ لازم کہ شراب سے گوندھے ہوئے آٹے کی روٹی، یا وہ حلوہ کہ جس میں شراب کے چند قطرے یا خنزیر کی چربی ڈال کر بنایا گیا، یا ناپاک کنوئیں سے پانی لے کر پلاؤ پکایا گیا،الى غير ذلك من الاشياء الخارجة عن الحصر و الاحصاء
(یعنی اس کے علاوہ کئی ایسی چیزیں جو گنتی اور شمار سے باہر ہیں)، سب طاہر و حلال بن جائیں؛ کیونکہ ان میں مصنوعی انقلاب و استحالہ پایا گیا ہے کہ اس ترکیب کی وجہ سے تغیر پایا گیا اور مرکب دوسری نئی چیز بن گیا اور بعض وَصفیں ضرور منعدم ہو گئیں اور بعض نئے فوائد و خواص بھی پیدا ہو گئے۔ ... واضح ہوا کہ انگریزی مرکبات اس مصنوعی انقلاب و استحالہ اورصیرورتہا شیئا اخر (یعنی ان کے کسی اور چیز میں تبدیل ہو جانے)کی بنا پر، جبکہ ان کے بعض اجزا ناپاک ہوں، ہرگز ہرگز نہیں پاک ہو سکتے اور یہ بھی واضح ہوا کہ ان کو حمارِ نمک پر قیاس نہیں کر سکتے؛ کیونکہ مرکبات کا انقلاب و استحالہ مصنوعی ہے اور حمارِ نمک میں خلقی اور اس کے علاوہ اور فارق بھی موجود ہیں۔“ (فتاوی نوریہ، جلد3، صفحه 576-577، فقیہ اعظم پبلی کیشنز، بصیر پور)
فتاوی تاج الشریعہ میں ہے: ”بیئر میں جبکہ الکوحل کی آمیزش ہے تو وہ مثل پیشاب کے ناپاک و حرام ہے؛ کہ الکوحل شراب ہے اور شراب نجس و حرام، لہذا اس کی اجازت نہیں ہو سکتی۔“ (فتاوی تاج الشریعہ، جلد 9، صفحه نمبر 434، شبیر برادرز، لاہور)
اس پروڈکٹ کی ایک مشہور مینوفیکچرر (Manufacturer) کمپنی اس کا طریقہ کار بیان کرتے ہوئے لکھتی ہے:
“Free Damm is made with the same ingredients as those used to make alcoholic beer: Water, Malt, Maize, Rice, Hops. (1) Brewing: Yeast is added, causing fermentation to produce alcohol naturally. (2) Technique: Then, with an advanced technique called "vacuum distillation", the alcohol is eliminated. Until now, during this process the beer used to lose some of the aromatic components which give it its flavour. (3) The solution: We have developed a system to put these aromatic components back into the beer.”
ترجمہ: فری ڈیم (نان الکوحلک بیئر) انہی اجزا سے تیار کی جاتی ہے جو الکوحل والی بیئر بنانے میں استعمال ہوتے ہیں: پانی، مالٹ، مکئی، چاول، اور ہاپس۔ (1)بیئر بنانا: (ان میں) خمیر شامل کیا جاتا ہے، جو تخمیر کے عمل سے قدرتی طور پر الکوحل پیدا کرتا ہے۔ (2)تکنیک: پھر ایک جدید تکنیک "ویکیوم ڈسٹلیشن" کے ذریعے الکوحل کو ختم کر دیا جاتا ہے۔ اب تک اس عمل کے دوران بیئر کچھ خوشبو دار اجزا کھو دیا کرتی تھی جو اسے اس کا ذائقہ دیتے ہیں۔(3) حل: ان خوشبو دار اجزا کو دوبارہ بیئر میں شامل کرنے کے لیے ہم نے ایک نظام تیار کر رکھا ہے۔ ایک دوسری مشہور مینوفیکچرر کمپنی نے واضح کیا کہ:
“Heineken® 0.0 is double brewed the same ingredients as used for Heineken® Original (Water, Barley Malt, Hop Extracts, and Heineken® A-Yeast). We gently remove the alcohol with vacuum distillation and blend the brew to perfection with natural flavourings. Heineken® 0.0 contains less than 0,03% alcohol so as such it is a non-alcohol beer.”
ترجمہ: زیرو زیرو ہائنکن (نان الکوحلک بیئر)کو ہائنکن اوریجنل (الکوحل والی اصل بیئر) کی طرح انہی اجزا یعنی پانی، جو کے مالٹ، ہاپ کے عرق، اور خمیر سے دو بار تیار کیا جاتا ہے۔ ہم ویکیوم ڈسٹلیشن کے ذریعے شائستگی سے الکوحل کو ختم کرتے ہیں اور عمدگی کے لیے قدرتی ذائقوں کے ساتھ اسے مرکب کرتے ہیں۔ زیرو زیرو ہائنکن (نان الکوحلک بیئر)میں الکوحل کی مقدار 0.03 فیصد سے کم ہوتی ہے، لہذا یہ نان الکوحلک بیئر (شمار کی جاتی) ہے۔ وزارت صحت یوکے کی جاری شدہ رہنمائی میں ہے:
“Alcohol free – this should only be applied to a drink from which the alcohol has been extracted if it contains no more than 0.05% abv.”
ترجمہ: "الکوحل فری" کی اصطلاح صرف اُس مشروب پر لاگو کی جانی چاہیے، جس میں سے الکوحل نکال لی گئی ہو، جبکہ وہ 0.05فیصد (الکوحل بائے والیوم) سے زیادہ کا حامل نہ رہے۔
(Low Alcohol Descriptors Guidance (2018), Department of Health and Social Care, London, UK)
آزاد دائرۃ المعارف ویکیپیڈیا پر ہے:
“In the United States, beverages containing less than 0.5% alcohol by volume (ABV) were legally called non-alcoholic. In the United Kingdom, Government guidance recommends the following descriptions for "alcohol substitute" drinks including alcohol-free beer. No alcohol or alcohol-free: not more than 0.05% ABV. Dealcoholized: over 0.05% but less than 0.5% ABV. Low-alcohol: not more than 1.2% ABV. In some parts of the European Union, beer must contain no more than 0.5% ABV if it is labelled "alcohol-free".”
ترجمہ: امریکہ میں، وہ مشروبات جن میں الکوحل کی مقدار 0.5 فیصد (الکوحل بائے والیوم) سے کم ہوتی ہے، قانونی طور پر "نان الکوحلک" کہلاتے ہیں۔ یوکے میں، حکومت کی رہنمائی کے مطابق "الکوحل کے متبادل" مشروبات، بشمول الکوحل فری بیئر، کے لیے درج ذیل اصطلاحات تجویز کی گئی ہیں:نو الکوحل یا الکوحل فری: زیادہ سے زیادہ 0.05 فیصد (الکوحل بائے والیوم)۔ ڈی الکوحلائزڈ: 0.05فیصد سے زیادہ لیکن 0.5 فیصد (الکوحل بائے والیوم) سے کم۔ کم الکوحل:زیادہ سے زیادہ 1.2 فیصد (الکوحل بائے والیوم)۔ یورپی یونین کے بعض حصوں میں، اگر کسی بیئر کو "الکوحل فری" کے طور پر لیبل کیا جائے تو اس میں الکوحل کی مقدار 0.5 فیصد سے زیادہ ہرگز نہیں ہونی چاہیے۔
(ملتقط از: https://en.wikipedia.org/wiki/Low-alcohol_beer )
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری
فتویٰ نمبر: FAM-793
تاریخ اجراء: 20 ذو الحجة الحرام 1446ھ / 17 جون 2025ء