سحری میں آنکھ نہ کھلے تو روزہ کا حکم

آنکھ نہ کھلنے کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکے تو کیا حکم ہے؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

ماہِ رمضان میں سحری کے وقت آنکھ نہیں کھلی، جس وجہ سے روزہ نہیں رکھا، تو کیا اب اس روزے کی صرف قضا کافی ہے یا کفارہ بھی دینا ہو گا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں صرف اس روزے کی قضا کرنی ہے، کفارہ لازم نہیں کہ روزہ چھوڑنے پر کفارہ نہیں ہوتا بلکہ روزہ توڑنے پر شرائط پائی جانے کی صورت میں کفارہ لازم ہوتا ہے۔

اہم نوٹ: یہ یاد رکھیں کہ سحری کرنا سنت ہے اور روزہ رکھنا فرض ہے، ادائے رمضان کے روزے کی نیت ضحوی کبری تک ہو سکتی ہے جبکہ طلوع صبح صادق کے بعد سے نیت کرنے کے وقت کے درمیان کچھ کھایا پیا وغیرہ نہ ہو، لہذا پوچھی گئی صورت میں بلا سحری کیے بھی روزہ نبھانے کی اگر طاقت تھی تو روزہ تو فرض تھا، اب محض اس لیے روزہ چھوڑ دیا کہ سحری میں نہیں اٹھےتو یہ بلا وجہِ شرعی روزہ چھوڑنا ہوا جو کہ ناجائز و گناہ ہے، ایسی صورت میں توبہ لازم ہوگی۔

رد المحتار میں ہے

ان الکفارۃ انما تجب علی من افسد صومہ و الصوم ھنا معدوم و افساد المعدوم مستحیل

ترجمہ: بے شک کفارہ اس پر واجب ہوتا ہے جس نے اپنا روزہ توڑا ہو اور روزہ تو یہاں معدوم ہے اور معدوم کو توڑنا محال ہے۔(رد المحتار، جلد 2، صفحہ 403، دار الفکر، بیروت)

تحفۃ الفقہاء میں ہے

انما التسحر سنۃ فی حق الصائم

ترجمہ: روزہ دار کے لیے سحری کرنا سنت ہے۔ (تحفۃ الفقہاء، جلد 1، صفحہ 365، دار الکتب العلمیہ، بیروت)

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے

(فیصح) اداء (صوم رمضان والنذر المعین والنفل بنیۃ من اللیل الی الضحوۃ الکبری لا ) بعدھا

ترجمہ: رمضان کے روزے، نذر معین کے روزے اور نفلی روزے کی ادائیگی رات سے لے کر ضحوی کبری تک نیت کرنے سے درست ہو جاتی ہے، اس کے بعد نیت کرنے سے نہیں۔ (الدر المختار، جلد 3، صفحہ 393، مطبوعہ کوئٹہ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد ابو بکر عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4036

تاریخ اجراء: 23 محرم الحرام 1447ھ / 19 جولائی 2025ء