سانپ یا بچھو کے کاٹنے سے روزے کا حکم

روزے کی حالت میں سانپ بچھو وغیرہ کاٹ جائے تو روزے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

میرا سوال یہ ہے کہ کیا بچھو کے کاٹنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

سانپ، بچھو یا کسی اور موذی جانور کے کاٹنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

جد الممتار میں ہے

من مبيحات الإفطار: (خوف هلاك أو نقصان عقل و لو بعطش أو جوع شديد و لسعة حية)

ترجمہ: روزہ افطار کرنے کے اسباب میں سے ہے: ہلاک ہونے یا عقل چلے جانے کا خوف اگرچہ سخت پیاس یا سخت بھوک کی وجہ سے ہو اور سانپ کے کاٹنے کی وجہ سے ہو۔ (جد الممتار، ج 04، ص 262 ، 263، مکتبۃ المدینہ)

بہارشریعت میں ہے "سانپ نے کاٹا اور جان کا اندیشہ ہو تو اس صورت میں روزہ توڑ دیں۔" (بہار شریعت، ج 02، حصہ 06، ص 1004، مکتبۃ المدینہ)

ان جزئیات سے ثابت ہوا کہ سانپ کے کاٹنے سے روزہ ٹوٹتا نہیں ہے، اسی لیے کہا گیا ہے کہ سانپ کے کاٹنے سے اگر جان جانے کا اندیشہ ہو تو روزہ توڑ دے یعنی دوائی وغیرہ استعمال کر لے۔ فتاوی مفتی اعظم میں ہے ”سانپ کاٹے، بچھو کاٹے، جیسے ان کے دانت یا ڈنک جوف میں نہیں جاتے اور روزہ فاسد نہیں ہوتا یوں ہی انجکشن۔“ (فتاوی مفتی اعظم، جلد 03، صفحہ 302، شبیر برادرز، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4038

تاریخ اجراء: 23 محرم الحرام 1447ھ / 19 جولائی 2025ء