کیا سوتیلے داماد سے پردہ ہوگا؟

سوتیلے داماد سے پردے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

میرا سوال یہ ہے کہ اگر کسی شخص کی دو بیویاں ہوں اور پہلی بیوی سے لڑکی ہو تو کیا اس لڑکی کی شادی کے بعد اس کے شوہر سے دوسری بیوی کو پردہ کرنا ہوگا یعنی سوتیلے داماد سے پردہ لازم ہوگا یا نہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جی ہاں! ساس کی سوکن یعنی سوتیلی ساس سے پردہ کرنا لازم ہوگا، کیوں کہ داماد پر ساس اس لئے حرام ہوتی ہے کہ وہ بیوی کی ماں ہے، اور سوتیلی ساس بیوی کی ماں نہیں ہوتی، اس لئے یہ شوہر پر حرام بھی نہیں ہے۔

درر و غرر میں

(فجاز) الجمع (بين امرأة وبنت زوجها) الذي كان لها من قبل؛ إذ لا قرابة بينهما ولا رضاع فإن بنت الزوج لو فرضت ذكرا كان ابن الزوج وهو حرام، أما المرأة الأخرى لو فرضت ذكرا فلا تحرم عليه تلك المرأة

ترجمہ: عورت اوراس کے شوہر کی بیٹی (جو اس سے پہلے والی عورت سے تھی) کو نکاح میں جمع کرنا جائز ہے کیونکہ ان دونوں کے مابین نہ تو قرابت ہے نہ رضاعت، شوہر کی بیٹی کو اگر مرد فرض کیا جائے تو وہ شوہر کا بیٹا بنے گا اور وہ اس عورت پر حرام ہے، جبکہ دوسری عورت کو اگر مرد فرض کیا جائے تو اس پر یہ عورت حرام نہیں ہوگی۔ (درر الحکام شرح غرر الاحکام، ج 01، ص 331، دار احیاء الکتب العربیۃ)

اعلیٰ حضرت امامِ اہل سنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: "زوجہ کی سوتیلی ماں سے نکاح جائز ہے کہ سوتیلی ماں، ماں نہیں ہوتی۔" (فتاویٰ رضویہ، جلد 11، صفحہ 270، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4042

تاریخ اجراء: 25 محرم الحرام 1447ھ / 21 جولائی 2025ء