
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
میری جدہ شہر میں رہائش ہے اور میں بغیر احرام کے جدہ سے مکہ مکرمہ اپنا سامان لینے کےلئے گیا، وہاں پہنچ کر میں نے اپنے رشتہ دار سے سامان لیا اور عمرہ کئے بغیر واپس آگیا، کیونکہ جب میں جدہ سے مکہ مکرمہ کی طرف جا رہا تھا، تو اس وقت میرا عمرہ کا کوئی ارادہ نہیں تھا، اسی وجہ سے میں بغیر احرام کے ہی مکہ مکرمہ چلا گیا، تو کیا میرا ایسا کرنا شرعاً جائز ہوا؟ کیا مجھ پر دم واجب ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں آپ پر دم وغیرہ کچھ نہیں ہے۔ تفصیل اس میں یہ ہے کہ:
جدہ، حِل میں ہے(یعنی میقات کے اندراورحرم سے باہر ہے) اور حِل کے رہنے والے کے بارے میں حکم شرعی یہ ہے اگر وہ حج یا عمرے کا ارادہ نہ رکھتا ہو، تو وہ بغیر احرام کےبھی مکہ مکرمہ جاسکتا ہے۔
چنانچہ تنویر الابصار مع در مختار میں ہے
(و حل لاھل داخلھا) یعنی لکل من وجد فی داخل المواقیت(دخول مکۃ غیر محرم) مالم یرد نسکا
ترجمہ: اور حل کے رہنے والے یعنی ہر وہ شخص جو میقات کے اندر رہتا ہو، اس کے لئے بغیر احرام کے مکہ مکرمہ میں داخل ہونا جائز ہے جب تک کہ اس نے حج یا عمرہ کا ارادہ نہ کیا ہو۔ (الدر المختار، صفحہ 157، دار الکتب العلمیہ، بیروت)
بہار شریعت میں ہے ’’جو لوگ میقات کے اندر کے رہنے والے ہیں مگر حرم سے باہر ہیں اُن کے احرام کی جگہ حل یعنی بیرون حرم ہے، حرم سے باہر جہاں چاہیں احرام باندھیں اور بہتر یہ کہ گھر سے احرام باندھیں اور یہ لوگ اگر حج یا عمرہ کا ارادہ نہ رکھتے ہوں تو بغیر احرام مکہ معظمہ جاسکتے ہیں‘‘۔ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 6، صفحہ 1068، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4041
تاریخ اجراء: 25 محرم الحرام 1447ھ / 21 جولائی 2025ء